بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پہلے بدن پرپانی بہانے اوراس کے بعد کلی اورناک میں پانی ڈالنے سےغسل کا حکم


سوال

جب غسل کر رہے ہوں  اور پہلے بدن پر پانی تین بار بہائے اور اس کے بعد کلی اور ناک میں پانی ڈالے تو غسل ہوجاتا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ غسل کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ غسل کرنے والاپہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے پھر استنجے کی جگہ دھوئے، پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو اسے دھوئے،پھر وضو کرےاوروضو کرنے کے بعدپورےبدن پرپانی بہائے، ایک مرتبہ پانی بہانے کے بعد پہلے سارے جسم پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لے، پھر دوسری بار پانی بہائے تاکہ سب جگہ اچھی طرح پانی پہنچ جائے، کہیں سوکھا نہ رہے، اس طرح غسل مکمل ہوجائے گا۔

 تاہم اگر کوئی شخص  غسل کےمسنون طریقہ کو ترک کرکےصرف فرائض (منہ بھرکلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنااور پورے بدن پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے) کو ادا کر لیتا ہے، خواہ ترتیب سےہویابغیرترتیب کےتو اُس کا غسل درست ہو جائے گا،البتہ  بہتریہ ہے کہ مذکورہ ترتیب کی رعایت رکھی جائے۔

صورتِ مسئولہ میں پہلےبدن پرپانی بہاکراس کےبعد کلی کرنےاورناک میں پانی ڈالنےسےغسل ہوجاتاہے،کیوں کہ غسل کےفرائض اداہوئے،البتہ بہتریہ ہےکہ پہلےکلی کرے،پھرناک میں پانی ڈالےاوراس کےبعد پورےبدن پرپانی بہائے۔

"الدر المختار"میں ہے:

"(وسننه) ... (البداءة بغسل يديه وفرجه) وإن لم يكن به خبث اتباعا للحديث (وخبث بدنه إن كان) عليه خبث لئلا يشيع (ثم توضأ)...(ثم يفيض الماء) على كل بدنه ثلاثا...(بادئا بمنكبه الأيمن ثم الأيسر ثم برأسه ثم) على (بقية بدنه مع دلكه) ندبا، وقيل يثني بالرأس، وقيل يبدأ بالرأس وهو الأصح، وظاهر الرواية والأحاديث."

(كتاب الطهارة، ص:27، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں