بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے دوران کان کے سوراخ میں پانی ڈالنے کا حکم


سوال

غسلِ جنابت کے دوران کان کے سوراخ میں پانی ڈالنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ غسلِ جنابت میں جسم کے ظاہری حصہ کے جس مقام تک آسانی سے بغیر مشقت کے پانی پہنچانا ممکن ہو، اس مقام تک پانی پہچانا فرض ہے، لہذا غسلِ جنابت میں کان کے نظر آنے والے اندرونی حصہ تک پانی کا پہنچانا ضروری ہے،اور اگر کانوں کے یہ سوراخ خشک رہ گئے تو غسل نہیں ہوگا،البتہ اس میں زیادہ مبالغہ کرکے کان کے بالکل اندر تک پانی پہنچانا ضروری نہیں ہے، کیوں کہ اس میں مشقت کے ساتھ تکلیف کا بھی اندیشہ ہے،اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ دورانِ غسل سر پر پانی بہاتے وقت  انگلی  ترکرکے کان میں گھمالی جائے، یا پھر کسی قدر پانی لے کر کان میں ڈال کر انگلی سے ہلاکر کان کے نظرآنے والے اندرونی حصہ کو تر کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويجب) أي يفرض (غسل) كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة كأذن و (سرة وشارب وحاجب و) أثناء (لحية) وشعر رأس ولو متبلدا لما في -{فاطهروا}- من المبالغة (وفرج خارج) لأنه كالفم لا داخل؛ لأنه باطن، ولا تدخل أصبعها في قبلها به يفتي.

وفي الرد:(قوله: لما في "{فاطهروا}" من المبالغة) علة لقوله ويجب، وكان الأولى تأخيره عن قوله وفرج خارج إلخ أي لأنها صيغة مبالغة تقتضي وجوب غسل ما يكون من ظاهر البدن ولو من وجه كالأشياء المذكورة درر."

(كتاب الطهارة، باب الغسل، ج:1152، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407102436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں