بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے توبہ تائب ہونے والے کا دین دار لڑکی سے نکاح کا حکم


سوال

 کوئی ایک مرد جِس کی ماضی کی زندگی غفلت اور گناہ میں گزری ہو اور اُس سے زنا جیسا گناہ بھی سرزد ہوا ہو لیکن اب وہ سچے دِل سے توبہ تائب ہوکر بالکل دینداری اور پرہیز گاری کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے , کیا توبہ کے بعد ایسے مرد کا کفو کوئی نیک اور دیندار لڑکی قرار پائے گی یا نہیں؟کیونکہ توبہ کے بعد تو اِنسان پاک صاف ہو جاتا ہے اور اُس کا فسق وفجور بھی ختم ہو جاتا ہے ۔

جواب

"کفو" کا معنی ہے: ہم سر، ہم پلہ، برابر، یعنی شوہر نسب، دین داری، شرافت، پیشے اور مال داری میں بیوی کے ہم پلہ یا اس سے بڑھ کر ہو، اگرلڑکااورلڑکی نسب، مال ،دِین داری ،شرافت اورپیشے میں ایک دوسرے کے ہم پلہ ہوں تویہ دونوں ایک دوسرے کے "کفو" قرار پائیں گے، ان کاباہمی رضامندی کے ساتھ نکاح درست ہے،  اور اگر لڑکا اور لڑکی کے درمیان مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق برابری نہ ہو تو اسے ان دونوں کا آپس میں "غیر کفو"  (یعنی ہم پلہ نہ) ہونا قرار دیا جائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ لڑکا اپنے گناہوں سے توبہ تائب ہوکر دین دار بن گیا ہے تو  دیگر امورِ کفو کے ہوتے ہوئے یعنی نسب/ پیشہ/ مال داری میں ہم پلہ ہوتے ہوئے ہم پلہ کہلائےگا، اور ایسی لڑکی کے ساتھ نکاح جائز ہوگا۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"الكفاءة تعتبر في أشياء (منها النسب) فقريش بعضهم أكفاء لبعض كيف كانوا حتى أن القرشي الذي ليس بهاشمي يكون كفئا للهاشمي وغير القرشي من العرب لا يكون كفئا للقرشي والعرب بعضهم أكفاء لبعض الأنصاري والمهاجري فيه سواء، كذا في فتاوى قاضي خان. وبنو باهلة ليسوا بأكفاء لعامة العرب...

(ومنها إسلام الآباء) من أسلم بنفسه وليس له أب في الإسلام لا يكون كفئا لمن له أب واحد في الإسلام، كذا في فتاوى قاضي خان...

 (ومنها الحرية) فالمملوك كيف كان لا يكون كفئا للحرة وكذا المعتق أبوه لا يكون كفئا للحرة الأصلية، كذا في فتاوى قاضي خان والمعتق يكون كفئا لمثله كذا في شرح الطحاوي...

(ومنها الكفاءة في المال) وهو أن يكون مالكا للمهر والنفقة وهو المعتبر في ظاهر الرواية حتى أن من لا يملكهما أو لا يملك أحدهما لا يكون كفئا كذا في الهداية...

(ومنها الديانة) تعتبر الكفاءة في الديانة وهذا قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى - وهو الصحيح، كذا في الهداية فلا يكون الفاسق كفئا للصالحة، كذا في المجمع سواء كان معلن الفسق أو لم يكن، كذا في المحيط وذكر السرخسي...

(ومنها الحرفة)في ظاهر الرواية عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - لا تعتبر الحرفة ويكون البيطار كفئا للعطار وفي قول أبي يوسف ومحمد رحمهما الله تعالى وإحدى الروايتين عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - صاحب الحرفة الدنيئة كالبيطار والحجام والحائك والكناس والدباغ لا يكون كفئا للعطار والبزاز والصراف هو الصحيح كذا في فتاوى قاضي خان وكذا الحلاق لا يكون كفئا لهم هكذا في السراج الوهاج."

(کتاب النکاح، الباب الخامس في الأكفاء في النكاح، ج:1، ص:290، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100758

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں