بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ ہوجانے پر دس ہزار رقم صدقہ کرنے کی نذر ماننے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص ایک بڑا  گناہ نہ کرنے کا عزم کرے،اور یہ نذر مانےاگر مجھ سےدوبارہ یہ گناہ ہوجاۓ تو میں دس ہزارروپے دوں گا، تو اگر دوبارہ اس شخص سے وہ گناہ صادر ہوجاۓتو کیا پھر دس ہزارروپے دینا لازمی ہوگا  یا نہیں؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

سوال میں ذکر کردہ صورت سے نذر منعقد ہوگئی ہے، لہذا مذکورہ الفاظ "اگر مجھ سے دوبارہ   یہ کام ہوا، تو میں دس ہزار روپے دوں گا " کہنے کے بعد گناہ ہوجانے سے دس ہزار روپے دینا لازم ہوں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومن نذر نذراً مطلقاً أو معلقاً بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعاً للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة) خرج الوضوء وتكفين الميت (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر)؛ لحديث: «من نذر وسمى فعليه الوفاء بما سمى» (كصوم ... الخ".

(کتاب الایمان، مطلب فی احکام النذر، ج:3، ص:735، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں