بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھریلوں ناچاقیوں کی وجہ سے بیوی کا شوہرسے الگ پورشن کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

میری شادی جس گھر میں ہوئی اس میں میرے شوہر کے علاوہ میری ساس اور جیٹھ بھی رہتے ہیں ،میرے جیٹھ غیر شادی شدہ اور دماغی کمزور ہیں ،میرے جیٹھ سارا وقت گھر میں لڑائی جھگڑا کرتے ہیں،  میرے کمرے میں داخل ہو جاتے ہیں، میری ساس بھی بہت سخت جھگڑا لو اور ہر معاملے میں مداخلت کرتی ہیں ،میں  اپنے گھر کے اوپر والے حصے میں رہنا چاہتی ہوں،  مگر میرے شوہر راضی نہیں ہو تے۔ کیا مجھے یہ حق حاصل ہے کہ الگ پورشن کا مطالبہ کروں جب کہ گھر میں جگہ بھی ہو؟

جواب

  صورتِ مسئولہ میں  بیوی کو شرعاً اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ شوہر سے اپنے لیے  رہنے کی جگہ کا مطالبہ کرے، اور شوہرپر مستقل پورا پورشن دینا تو ضروری نہیں ہے، البتہ ایسے کمرے کا انتظام کرکےدینا ضروری ہے جس میں شوہر کے علاوہ کسی کی مداخلت نہ  ہو اور کمرہ مکمل طور پر بیوی کے لیے مختص ہو،اور اس کی چابی اور اختیار اس کے پاس ہواور اس میں بیت الخلاء، غسل خانہ،اور کچن وغیرہ کا انتظام ہو، ، شوہر کے ذمہ بیوی کے نان نفقے کے ساتھ ساتھ مذکورہ  طریقے کے مطابق رہائش  کا انتظام  کرنابھی لازم ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"تجب السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله وأهلها إلا أن تختار ذلك." 

(كتاب الطلاق،الباب السابع عشر في النفقات،الفصل الثاني في السكني،ج:1،ص:556،ط: رشيدية)

فتاوى شامي میں ہے:

"(وكذا تجب لها السكنى في بيت خال عن أهله)...(وأهلها) ... (بقدر حالهما) كطعام وكسوة وبيت منفرد من دار له غلق. زاد في الاختيار والعيني: ومرافق، ومراده لزوم كنيف ومطبخ، وينبغي الإفتاء به بحر (كفاها) لحصول المقصود...فلكل من زوجتيه مطالبته ببيت من دار على حدة."

"و في الرد (قوله خال عن أهله إلخ) ؛ لأنها تتضرر بمشاركة غيرها فيه؛ لأنها لا تأمن على متاعها ويمنعهاذلك من المعاشرة مع زوجها ومن الاستمتاع إلا أن تختار ذلك؛ لأنها رضيت بانتقاص حقها هداية...(قوله ومفاده لزوم كنيف ومطبخ) أي بيت الخلاء وموضع الطبخ بأن يكونا داخل البيت أو في الدار لا يشاركها فيهما أحد من أهل الدار.............إن أمكنه أن يجعل لها بيتا على حدة في داره ليس لها غير ذلك."

(كتاب الطلاق، باب النفقة،مطلب في مسكن الزوجةج:3،ص:599,600,601،ط: سعيد) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں