بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھریلو بلی کو برتن میں منہ ڈالنے کی وجہ سے مارنے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے گھر میں بلیاں پال رکھی ہیں، اور ان کی خوراک کا بھی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے،لیکن وہ پھر بھی کھانے پینے کی چیزوں میں منہ مارتی رہتی ہیں اور کھانا نکال کر لے جاتی ہیں، اکثر غصے میں آکر ان کو تھوڑا بہت مارتی ہوں، لیکن اللہ تعالیٰ سے ڈر بھی لگتا ہے اس معاملے میں، کیا یہ گناہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں گھریلو  پالتو جانور عموماً کھانے پینے کے چیزوں میں منہ مارتے ہیں، لہذا ایسے جانوروں کو یا تو پال کر عادی نہیں بنانا چاہیے، یا پال کر اپنے چیزوں کی خود حفاظت کرنی چاہیے، مذکورہ جانور کو  ان کی فطرتی عادت کی وجہ سےغصہ میں آکر مارنا یا کسی بھی طرح کی تکلیف پہنچانا جائز نہیں ہے، اگر ضرر رساں ہیں  تو انہیں کسی دور جگہ مثلاً جنگل وغیرہ میں چھوڑ ا جاسکتا ہے۔ 

شرح النووي على صحیح مسلم میں ہے:

"حدثني عبد الله بن محمد بن أسماء الضبعي، حدثنا جويرية بن أسماء، عن نافع، عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار، لا هي أطعمتها وسقتها، إذ حبستها، ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض»

قوله صلى الله عليه وسلم (عذبت امرأة في هرة سجنتها حتى ماتت فدخلت فيها النار لا هي أطعمتها وسقتها إذ حبستها ولا هي تركتها تأكل من خشاش الأرض) فى رواية ربطتها وفي رواية تأكل من حشرات الأرض معناه عذبت بسبب هرة ومعنى دخلت فيها أى بسببها وخشاش الأرض بفتح الخاء المعجمة وكسرها وضمها حكاهن في المشارق الفتح أشهر وروي بالحاء المهملة والصواب المعجمة وهي هوام الأرض وحشراتها كما وقع في الرواية الثانية وقيل المراد به نبات الأرض وهو ضعيف أو غلط وفي الحديث دليل لتحريم قتل الهرة وتحريم حبسها بغير طعام أو شراب وأما دخولها النار بسببها فظاهر الحديث أنها كانت مسلمة وإنما دخلت النار بسبب الهرة وذكر القاضي أنه يجوز أنها كافرة عذبت بكفرها وزيد في عذابها بسبب الهرة واستحقت ذلك لكونها ليست مؤمنة تغفر صغائرها باجتناب الكبائر هذا كلام القاضي والصواب ماقدمناه أنها كانت مسلمة وأنها دخلت النار بسببهاكما هو ظاهر الحديث وهذه المعصية ليست صغيرة بل صارت بإصرارها كبيرة".

(كتاب قتل الحيات وغيرها، باب قتل الہرۃ، ج:14، ص:240، ط:داراحیاء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں