بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر سے 450 کلو میٹر دور کام کی جگہ پر نماز کا حکم


سوال

 میں جھنگ صدر کا رہائشی ہوں اور میں صادق آباد میں کھاد فیکٹری میں  12 سال سےکام کررہا ہوں جھنگ اور صادق آباد کا درمیانی فاصلہ450 کلومیٹر ہے۔ فیکٹری میں ہمیں چھے دن کے بعد دو دن کی چھٹی ہوتی ہے،  اس دوران میں اکثر اوقات جھنگ آجاتا ہوں۔ جب بھی میں جھنگ سے فیکٹری  کے لیے جاتا ہوں تو  یہ نیت ہو تی ہے کہ اس بار 15دن سے کم رہنا ہے یا اس بار 15 دن سے زیادہ رہنا ہے،  جس بار میں 15دن سے کم کی نیت کر کے آتا ہوں اس بار میں قصر نماز ادا کروں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟  میں نے ایک یا دو جگہ سے اس مسئلہ کےمتعلق پوچھا ہے تو انہوں نے بتایاہے کہ اگر آپ ایک دفعہ بھی  15 دن سے زیادہ فیکٹری میں رہےہیں تو پھر آپ ہمیشہ پوری نماز پڑھیں گے،  براہِ  کرم آپ رہنمائی فرمادیں!

وضاحت:

1. کمپنی کی طرف سے مجھے کمپنی کی کالونی میں ایک کمرہ رہائش کےلیے دیا گیا ہے، جب میں 6 دن  کے بعد یا زیادہ دن کے بعد اپنے گھر جاتا ہوں ،تو میرا ضرورت کا کچھ سامان کمرہ میں ہی ہوتا ہے   اور کمرے کی چابی میرے پاس ہوتی ہے۔

2.میں کافی بار 15 دن سے زیادہ کی نیت سے صادق آباد میں رہا ہوں۔

3.ضرورت کا کچھ ہلکا پھلکا سامان کمرے میں ہی ہوتا ہے۔

4.کمپنی نے وہ کمرہ میرے نام سے بک کیا ہوا ہے اور   ہر مہینے میری تنخواہ سے کچھ پیسے بھی کاٹتی ہے۔

جواب

واضح رہے  کہ اگر کوئی شخص کسی جگہ پندرہ دن یا اس سے زائد ایام تک ٹھہرنے کی نیت کرے تو یہ جگہ اس کا وطن اقامت کہلاتی ہےاور یہاں وہ پوری نماز ادا کرے گا ، پھر اگر کسی کام سے کسی جگہ جاتا ہے لیکن اپناسامان وغیرہ اسی وطن اقامت میں رکھتا ہےاس نیت سے کہ دوبارہ یہی آنا ہے ، تو اس سے اس کا وطن اقامت ختم نہیں ہوتا ، دوبارہ جب آئے گا تب بھی مقیم شمار ہوگا،اور پوری نماز ادا کرے گا،البتہ جس وقت یہ اپنا سامان وغیرہ یہاں سے لے گیا اور ملازمت ختم کردی تو یہ وطن اقامت باطل ہوجائے گا اور آئندہ اس جگہ پندرہ دن سے کم کےلیے آنے کی صورت میں مسافر ہوگا اور چار رکعت والی نمازوں میں قصر کرے گا،لہذا صورتِ  مسئولہ ميں سائل جب  ايك سے زائد مرتبہ صادق آباد میں 15 دن سے زیادہ  قیام کی نیت سے ٹھہرا  ہے  اور کام کی جگہ (صادق آباد) میں سائل کا اپنا کمرہ بھی ہے جس کی چابی سائل کے پاس ہی ہوتی ہے، اور چھٹی پر جب گھر جاتا ہے  تو اس کے کمرہ کا سازو سامان و غیرہ صادق آباد میں ہی ہوتا ہے، تو اب آئندہ  جب  جھنگ سے صادق آباد  جائے گا  ،تو مکمل نماز ادا کرے گا، اور اپنے شہر جھنگ میں بھی مکمل نماز ہی ادا کرے گا۔

ردالمحتار میں ہے:

"(و)یبطل (وطن الإقامة بمثله و) بالوطن الأصلي (و) بإنشاء (السفر)."

(ردالمحتار، باب صلاة المسافر، ج:2،ص:132،ط:سعید)

ردالمحتا رمیں ہے:

"و في المحیط: و لوکان له أهل بالکوفة و أهل بالبصرة، فمات أهله بالبصرة لاتبقی وطنًا لهٗ و قیل: تبقی وطنًا؛ لأنها کانت وطنًا له بالأهل و الدار جمیعًا فبزوال أحدهما لایرتفع الوطن، کوطن الإقامة یبقی ببقاء الثقل و إن أقام بموضع آخر."

(باب المسافر،ج:2،ص:134، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں