بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے تعویذ لینا


سوال

کسی بھی  غیر مسلم سے تعویذیا دھاگا  پڑھوانا اپنے مسئلے  کے لیے شرعاً  کیسا ہے؟

جواب

اپنے معاملات اور مسائل کے حل کے لیے ایک مسلمان کو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا چاہیے، مصیبت اور پریشانی کے وقت صلاۃ الحاجت پڑھ کر اور  اپنے امور میں خیر اور بہتری کے لیے استخارہ کرکے اللہ تعالیٰ سے خیروعافیت اوربہتری کی دعامانگنی چاہیے۔ غیرمسلم خود ایمان کی دولت سے محروم اوربرکت سے دور ہیں،  مسلمان اپنے مسائل کے حل کے لیے ان کے پاس کیسے جاسکتاہے؟!  مسلمان کے لیے وہ اذکار و اوراد کافی ہونے چاہییں جن کا ثبوت قرآن و حدیث سے ہے۔

بہرحال کفارعملیات میں شرکیہ کلمات کا استعمال کرتے اور غیر اللہ سے مدد مانگتے ہیں؛ لہذا غیر مسلم سے علمیات کے ذریعہ مدد لینا جائز نہیں ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے میرے گلے میں ایک دھاگا دیکھا تو پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے کہا: یہ دھاگا ہے جس میں میرے لیے دم کیا گیا ہے، کہتی ہیں: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے وہ دھاگا لیا اور اسے کاٹ دیا، پھر فرمایا: اے عبداللہ (ابن مسعود) کے گھر والو تم لوگ شرک سے مستغنی ہو، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: بے شک یہ (ناجائز) دم، منتر اور تعویذ گنڈے شرک ہیں، میں نے کہا: آپ یہ کیسے کہتے ہیں، جب کہ میری آنکھ (قبل از اسلام) دکھتی تھی تو میں فلاں یہودی کے پاس دم کے لیے جاتی تھی، جب وہ دم کرتا تھا تو آنکھ ٹھیک ہوجاتی تھی! اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ شیطان کا کام تھا، وہ تمہاری آنکھ میں انگلی سے چوکا لگاتا تھا، اور جب اس میں منتر پڑھا جاتا تو شیطان رک جاتا تھا، تمہارے لیے یہ دعا کافی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: 

 

’’أَذْهِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ، وَ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِيْ، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاءُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَماً‘‘.

ترجمہ: تکلیف دو کردیجیے اے لوگوں کے رب! اور شفا بخش دیجیے آپ ہی شفا دینے والے ہیں، آپ کی دی ہوئی شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں، ایسی شفا دے دیجیے جو کسی بیماری کو نہ چھوڑے۔ (مشکاۃ بحوالہ سنن ابی داؤد)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح - (7 / 2878):
"رقية فيها اسم صنم أو شيطان أو كلمة كفر أو غيرها مما لايجوز شرعاً، ومنها ما لم يعرف معناها". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں