بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کی چھت پہ کتا پالنے کا حکم


سوال

کیا صاف ستھرا کتا گھر کی چھت پہ پالنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شوقیہ طور پر کتا پالنا ناجائز ہے، حدیثِ پاک میں اس کی ممانعت منقول ہے، ایک حدیث میں ہے کہ جہاں کتا ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ ایک اور حدیث شریف میں ہے کہ  بلاضرورت کتا پالنے والے کے اعمال  میں سے روزانہ ایک قیراط کم کر دیا جاتا ہے؛ لہذا کتوں کو گھر میں رکھنا    خیر  و برکت سے محرومی کا باعث ہے، خواہ کتے کو صاف ستھرا رکھا جائے اور چاہے گھر کی چھت پر رکھا جائے؛ اس لیے کتوں کے پالنے سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

 البتہ  اگر کتے کو  جانوروں  اور  کھیتی کی حفاظت کے لیے  یا  شکار کے لیے  پالا جائے تو اس کی شریعت نے اجازت دی ہے۔

نیز ملحوظ رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: اگر کسی برتن میں کتا منہ مار دے تو اس  کو سات مرتبہ دھونا چاہیے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے کہ جس برتن میں کتا منہ مار دے اس کو بہا دیا جائے اس کے بعد اس کو سات مرتبہ دھو لیا جائے۔ اس کے علاوہ کتے کے جھوٹے سے متعلق دیگر روایات بھی ہیں جن سے کتے کی نجاست ثابت ہوتی ہے۔  چنانچہ ان احادیث کی بنا پر فقہاءِ احناف نے کتے کو نجس قرار دیا ہے چاہے وہ جتنا بھی صاف ستھرا ہی کیوں نہ ہو۔

الفتاوى الهندية (5/ 361):

"وفي الأجناس: لا ينبغي أن يتخذ كلباً إلا أن يخاف من اللصوص أو غيرهم."

فقط واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144204200472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں