بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھوڑے کا گوشت کھا نے کاحکم


سوال

گھوڑا کھانا حلال ہے یا حرام اگر آدمی ایسی جگہ ہو جہاں گھوڑے کا گوشت دستیاب ہو تو کیا کرے؟

جواب

واضح رہے کہ اگرچہ فی نفسہ گھوڑا حلال جانور ہے، لیکن چونکہ گھوڑا جہاد کے اہم ذرائع میں سے ایک ہے، اگر اس کو بھی عام حلال جانوروں کی طرح ذبح کیا جائے گا، تو اس کے نتیجے میں جہاد کے آلات میں کمی واقع ہو جائے گی، چنانچہ فقہاء کرام نے اس خطرے کے پیش نظر گھوڑے کو ذبح کرنا مکروہ قرار دیا ہے۔

صورت  مسئولہ میں گھوڑا آلہ جہاد ہو نے کی وجہ سے  اس کا گوشت کھانا مکروہ تحریمی ہے ، امام ابوحنفیہ رحمہ اللہ کا اسی پر فتوی ہے ۔

فتاوى هنديہ میں ہے:

" يكره لحم الخيل في قول أبي حنيفة رحمه الله تعالى، خلافاً لصاحبيه، واختلف المشايخ في تفسير الكراهة، والصحيح أنه أراد بها التحريم، ولبنه كلحمه، كذا في فتاوى قاضي خان. وقال الشيخ الإمام السرخسي: ما قاله أبو حنيفة رحمه الله تعالى أحوط، وما قالا أوسع، كذا في السراجية".

( الفتایٰ الهندية، كتاب الذبائح،الباب الثالث في المتفرقات،290/5، رشيدية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102571

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں