بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھوڑی کا دودھ پیناجائز ہے یا نہیں؟


سوال

گھوڑی کا دودھ پیناجائز ہے یا نہیں؟

جواب

گھوڑی حلال جانور ہے، اس کے گوشت سے کھانے سے ممانعت اس وجہ سے ہے کہ  یہ آلۂ جہاد ہے، اگر لوگ اس کو ذبح کر کے کھانا شروع کردیں گے تو آلۂ جہاد میں قلّت آئےگی، جب کہ دودھ کے استعمال کرنے سےآلۂ جہاد میں قلّت نہیں آئے گی، اس لیے اس کا دودھ پینا جائز ہے۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"‌لبن ‌الفرس طاهر حلال عند الشافعية والحنابلة وأبي يوسف ومحمد من الحنفية. واختلف النقل عن أبي حنيفة فروى الحسن عنه الكراهة في سؤره كما في لبنه، وقيل: لا بأس بلبنه، لأنه ليس في شربه تقليل آلة الجهاد."

(حرف اللام، لبن، لبن الفرس، 196/35، ط: مطابع دار الصفوة)

البنایۃ شرح الہدایۃ میں ہے:

"(واللبن متولد من اللحم فأخذ حكمه) ش: أي فيما لم يختلف ما هو المقصود من كل واحد منهما، ولا بد من ذلك القيد وإلا يلزم نقضا على هذا الأصل ‌لبن ‌الفرس على قول أبي حنيفة - رَحِمَهُ اللَّهُ - في رواية هذا الكتاب: جعل شرب لبنه حلالا لما أن المقصود من تحريم لحمه تعليل آلة الفن ولا يوجد ذلك في اللبن."

(كتاب الكراهية، فصل في الأكل والشرب، 12/67، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101662

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں