بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھوڑے کو مرنے کے بعد دفن کرنا


سوال

کیا گھوڑے کو مرنے کے بعد دفن کرنا ہے؟

جواب

مردہ جانوروں کی باقیات ٹھکانے لگانے کے متعلق شریعتِ مطاہرہ میں کوئی واضح نص موجود نہیں، اس لیے ان کو ٹھکانے لگانے کے لیے کسی ایک طریقہ کار کی تخصیص نہیں کی جاسکتی، تاہم مردہ جانوروں کو یا آلائشیں رہائشی آبادیوں کے قریب یا راستے پر پھینکنا دوسروں کو تکلیف میں مبتلاء کرنے کے مترادف ہے، اس لیے اس سے اجتناب کرنا لازم ہے، لوگوں کو ضرر سے بچانے کے لیے جانوروں یا آلائشوں کو دفن کر دینا یا آبادی سے دور صحراؤں اور بیابانوں میں پھینک دینا جہاں درندے اور جنگلی جانور انہیں اپنی خوراک بنالیں بہتر ہے، چنانچہ لوگوں کو تعفن سے بچانے کے لیے مردہ جانوروں کو اور آلائشیں زمین میں دبانے میں کوئی حرج نہیں۔

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

''قال الله تعالى: {فبعث الله غرابا يبحث في الأرض ليريه كيف يواري سوءة أخيه} . قال ابن عباس وابن مسعود ومجاهد والسدي وقتادة والضحاك: "لم يدر كيف يصنع به حتى رأى غرابا جاء يدفن غرابا ميتا" وفي هذا دليل على فساد ما روي عن الحسن أنهما رجلان من بني إسرائيل; لأنه لو كان كذلك لكان قد عرف الدفن بجريان العادة فيه قبل ذلك، وهو الأصل في سنة دفن الموتى.''

(باب دفن الموتى،ج:2،ص:506،ط:دار الكتب العلمية بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں