بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گونگے شخص کے ذبیحہ(یعنی ذبح کیے ہوئے جانور) کا حکم


سوال

گونگا شخص ذبیحہ (جانور ذبح) کر سکتا ہے؟ کیوں کہ ذبیحہ کے لیے تکبیر پڑھی جاتی ہے۔

جواب

 گونگا شخص"بسم اللہ اللہ اکبر" کو ترک کردینے میں معذور ہے، اور جانور کو ذبح کرنےمیں اس کا مسلمان ہونا ہی کافی ہے، لہذا مسلمان گونگے کا ذبح کیا ہوا جانور حلال ہے اور اس کا گوشت کھاناجائز ہے۔

مجمع الأنهر شرح ملتقی الابحر میں ہے:

(وَتَحِلُّ ذَبِيحَةُ مُسْلِمٍ... أَمَّا الْمُسْلِمُ فَلِقَوْلِهِ تَعَالَى {إِلا مَا ذَكَّيْتُمْ} [المائدة: 3] وَالْخِطَابُ لِلْمُسْلِمِينَ...(أَوْ) كَانَ الذَّابِحُ (أَخْرَسَ) لِأَنَّ الْأَخْرَسَ عَاجِزٌ عَنْ الذِّكْرِ مَعْذُورٌ وَتَقُومُ الْمِلَّةُ مَقَامَ تَسْمِيَتِهِ كَالنَّاسِي بَلْ أَوْلَى.

(كتاب الذبائح، ج:2، ص:507، ط:داراحياءالتراث العربى)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144202200199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں