بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

غلط تعویذ کا حکم


سوال

اسلام میں غلط تعویذ ات کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس شخص کا اتہ پتہ چل جاتا ہے یا نہیں؟ اگر چل جاتا ہے تو کیسے ؟ اسلامی نقطہ نظر سے رہنمائی فرمائے۔

جواب

 تعویذ کے شرعًا جائز ہونے کی تین شرائط ہیں:

1: کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔

2: تعویذ کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے۔

3۔:وہ تعویذ قرآن و حدیث یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔

اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو پھر تعویذ کرنا اور پہننا شرعًا ناجائز ہوگا؛ لہٰذا کسی کو ضرر پہنچانے کے لیے بھی تعویذ کرنا جائز نہیں ہے۔

باقی کسی تعویذ کے ذریعے کسی شخص کا اتا پتا چلنا شرعًا ثابت نہیں ہے، تعویذ کے ذریعے کسی شخص کا اتہ پتہ معلوم نہیں ہوسکتا۔

حجة الله البالغة  میں ہے:

"وَأما الرقي فحقيقتها التَّمَسُّك بِكَلِمَات لَهَا تحقق فِي الْمثل وَأثر، وَالْقَوَاعِد الملية لَا تدفعها مَا لم يكن فِيهَا شرك لَا سِيمَا إِذا كَانَ من الْقُرْآن أَو السّنة أَو مِمَّا يشبههما من التضرعات إِلَى الله."

(اللباس والزينة والأوانى وغيرها، ج:2، ص:300، ط:دارالجيل.بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601101318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں