بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمستحق کےلیے زکات لینے کا حکم


سوال

اگر مزکی نے غور وفکرکرنے کے بعد غیر مستحق کو مستحق سمجھ کر زکوۃ دےدےدی ، بعد میں اس شخص کے  غیر مستحق ظاہر ہونے  کے باوجود زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے ،اب سوال یہ ہے کہ جس شخص کو  زکوۃ کی رقم اداکی گئی ،اسے نہ پہلے پتہ چلا  کہ وہ زکوۃ کی رقم ہےاور نہ بعد میں اور اس نے اس رقم کو استعمال کرلیا، توشرعاًکیاحکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ غیرِ مستحق شخص کےلیے زکات لینا شرعاًجائز نہیں ہے، اگر کسی نے لیا اور اس کو معلوم ہواکہ یہ زکات کی رقم ہے، تو اس کے ذمہ واپس کرنا ضروری ہے،لہذا رقم لیتے وقت تحقیق کرنا اس کے ذمہ لازم ہے، تاہم معلوم نہ ہونے کی صورت میں استعمال کرنے پر شرعاًگناہ گارنہیں ہوگا۔

الدرالمختارمیں ہے:

"(دفع بتحر) لمن يظنه مصرفا (فبان أنه عبده أو مكاتبه أو حربي ولو مستأمنا أعادها) لما مر (وإن بان غناه أو كونه ذميا أو أنه أبوه أو ابنه أو امرأته أو هاشمي لا) يعيد لأنه أتى بما في وسعه، حتى لو دفع بلا تحر لم يجز إن أخطأ."

وفی الردتحتہ:

"(قوله: ولو دفع بلا تحر) أي ولا شك كما في الفتح. وفي القهستاني بأن لم يخطر بباله أنه مصرف أو لا، وقوله لم يجز إن أخطأ أي إن تبين له أنه غير مصرف فلو لم يظهر له شيء فهو على الجواز وقدمنا ما لو شك فلم يتحر أو تحرى وغلب على ظنه أنه غير مصرف.[تنبيه] في القهستاني عن الزاهدي: ولا يسترد منه لو ظهر أنه عبد أو حربي وفي الهاشمي روايتان ولا يسترد في الولد والغني وهل يطيب له؟ فيه خلاف، وإذا لم يطب قيل يتصدق وقيل يرد على المعطي."

(کتاب الزکاۃ باب مصرف الزکاۃ والعشر،ج،2،ص:353/ 353،ط:سعید)

بہشتی زیورمیں ہے:

"ایک شخص کو مستحق سمجھ کر زکوٰۃ دے دی،پھر معلوم ہواکہ وہ تومالدارہے،یاسید ہے،یااندھیاری رات کسی کودے دیا،پھرمعلوم ہواکہ وہ میری ماں تھی، یامیری لڑکی تھی، یاکوئی اوررشتہ دارہے،جس کو زکوٰۃ دینا درست نہیں ،توان سب صورتوں میں زکوٰۃ اداہوگئی دوبارہ اداکرنا واجب نہیں ہے، لیکن لینے والے کو اگر معلوم ہوجاوے،کہ یہ زکوٰۃ کا پیسہ ہےاور میں زکوٰۃ لینے کا مستحق نہیں ہوں،تو نہ لیوے اورپھردیوے،اور اگر دینے کے بعد معلوم ہواکہ جس کو دیاہے، وہ کافرہے،توزکوٰۃ ادانہیں ہوئی پھر اداکرے۔"

(تیسراحصہ ،ص:156،ط:آدم پبلشرز ، اینڈ ڈسٹری بیوٹرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں