اگر کسی میت پر دو مرتبہ نماز جنازہ پڑھنے کی نوبت آجائے تو جو مقتدی پہلی مرتبہ نماز جنازہ میں شریک ہوا ہو دوسری مرتبہ نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے؟
نمازِ جنازہ کا تکرار درست نہیں ہے، یعنی میت کے ولی (قریبی رشتہ دارمثلًا:والد، بیٹے وغیرہ) نے نمازجنازہ پڑھ لی یا ولی کی اجازت سے نمازِ جنازہ اداکردی گئی تو اب دوبارہ نمازِ جنازہ پڑھنا جائزنہیں ہے، احناف کا یہی قول ہے۔ البتہ اگر ولی کی اجازت کے بغیر اجنبی لوگوں نے میت کی نمازِ جنازہ ادا کی تو اس صورت میں ولی کو اعادے کاحق حاصل ہوگا؛ تاہم اس صورت میں بھی جو لوگ پہلے نمازِ جنازہ پڑھ چکے ہوں ان کو ولی کے ساتھ دوبارہ پڑھناجائزنہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 222):
"(فإن صلّى غيره) أي الولي (ممن ليس له حق التقديم) على الولي (ولم يتابعه) الولي (أعاد الولي) ولو على قبره إن شاء؛ لأجل حقه لا لإسقاط الفرض؛ ولذا قلنا: ليس لمن صلى عليها أن يعيد مع الولي؛ لأنّ تكرارها غير مشروع (وإلا) أي و إن صلى من له حق التقدم كقاض أو نائبه أو إمام الحي أو من ليس له حق التقدم وتابعه الولي (لا) يعيد؛ لأنهم أولى بالصلاة منه."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن