بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر اللہ کے نام پر کھا لیا ہو تو اس کا حکم


سوال

اگر ہم نے غیر اللہ کے نام کا کھانا کھالیا یا پی لیا وغیرہ، تو جو کچھ ہم نے کھایا پیا وغیرہ، کیا اس کے بقدر قیمت لوٹانا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ غیر اللہ کے نام پر دی گئی کسی بھی چیز کو کھانا حرام ہے اور اگر کسی شخص نے غیر اللہ کے نام  کا کھانا کھایا یا پیا تو اس کاحکم  یہ ہے کہ سچے دل سے توبہ کرے، اللہ سے معافی مانگے اور آئندہ نہ کھانے کا پختہ ارادہ کرے، اگر کچھ صدقہ بھی کر دے تو بہتر ہے لازم نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن قیس بن أبي غرزة قال: کنا نسمی في عهد رسول الله صلی الله علیه وسلم "السماسرة"،  فمر بنا رسول الله صلی الله علیه وسلم فسمانا باسم هو احسن منه، فقال: یا معشر التجار! ان البیع یحضره اللغو والحلف، فشوبوه بالصدقة. رواه ابوداؤد والترمذي والنسائي ابن ماجه".

 (مشکاة المصابیح، باب المساهلة في المعاملة، الفصل الاول، ص:243 ط: قدیمي کراچی)

ترجمہ: حضرت قیس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہمیں (یعنی تاجروں کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں "سماسرہ" کہاجاتا تھا،  رسول اللہ ﷺ کا ہم پر (بازار میں) گزر ہوا تو آپ ﷺ نے ہمیں اس سے اچھا نام دیا، چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! بے شک خرید وفروخت کے وقت لغو اور قسم حاضر ہوجاتی ہے، (غلط بیانی، یا غیر واقعی قسمیں شامل ہوجاتی ہیں، جن کی وجہ سے کمائی مکمل حلال نہیں ہوتی، آمدن مشکوک ہوجاتی ہے) لہٰذا اسے صدقہ سے ملالیا کرو۔ (یعنی صدقہ نکالا کرو؛ تاکہ جتنا حصہ آمدن کا مشکوک ہو اس صدقے سے اس کا اثر اور اللہ تعالیٰ کا غضب ٹھنڈا ہوجائے)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں