بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر تدریسی اساتذہ کو شعبان و رمضان میں روکنا


سوال

اگر کسی مدرسہ والے غیر تدریسی اساتذہ کو شعبان و رمضان میں کسی کام کے سلسلے میں  ٹھہرانا چاہیں تو  ٹھہرا سکتے ہیں؟ یا اگرغیر تدریسی اساتذہ کے  لیے اُصول وضوابط ہوں تو براہِ کرم ارسال کریں!

جواب

غیر تدریسی اساتذہ سے اگر معاہدہ  میں طے ہوا ہے کہ ان کو چھٹیوں کے ایام میں  ٹھہرایا جائے گا تو ان  کو  ان ایام میں مشاہرہ  کے ساتھ ٹھہرانا  اور کام لینا شرعًا جائز ہے۔ اگر پہلے سے معاہدہ بھی نہ ہو اور ملازم راضی بھی نہ ہو تو زبردستی روکنا درست نہیں ہوگا، ہاں اگر ملازم اضافی مشاہرے کے ساتھ ٹھہرنے پر راضی ہو، (جیساکہ بعض مدارس میں یہ ترتیب ہے کہ جو اساتذہ ان ایام میں بھی مدرسے  کے کام میں مشغول ہوں انہیں دہرا مشاہرہ دیا جاتا ہے)   تو معاہدے کی تجدید کرلی جائے۔ بہر حال جو معاہدے میں طے ہو، اس پر عمل کیا جائے گا۔

ملحوظ رہے کہ ویب سائٹ کا یہ سیکشن (دار الافتاء) شرعی مسائل کے حوالے سے راہ نمائی کے لیے مختص ہے، تدریسی و غیر تدریسی عملے سے متعلق قواعد و ضوابط  جاننے کے لیے جامعہ کے دفترِ اہتمام سے براہِ راست رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202487

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں