زید نے اپنی بیوی راشدہ سے کہاکہ " اگر تو ماجد سے بات کرےگی توتجھے تین طلاق ہے" اب اتفاق یہ ہوتاہے کہ ماجدزید کے گھر کےباہر کھڑا ہوکر آواز دیتاہے ،"گھر میں زید ہے ؟" تو بیوی اندر سے "نہیں" كا لفظ بولتی ہے، اس حال میں کے بیوی کو پتہ نہیں تھا کہ باہر کون ہے ؟کیااس صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں زید نے جب اپنی بیوی راشدہ سے یہ کہا کہ " اگر تو ماجد سے بات کرےگی توتجھے تین طلاق ہے"تو ماجد کا زید کے گھر کے باہر سے زید کے بارے میں استفسار کرنےپر زید کی بیوی کا جواب میں یہ کہنا کہ " نہیں"،اگرچہ زید کی بیوی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ باہر ماجد تھا،اس کے باوجود شرط کے پائے جانے کی وجہ سے تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں ہیں ، نکاح ختم ہوگیا ہےاور زید کی بیوی زید پر حرمتِ مغلظہ کےساتھ حرام ہوگئی ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا۔"
(کتاب الطلاق، الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق بکلمۃ۔۔۔۔۔،ج:1،ص:420،ط:رشیدیہ)
العناية شرح الهداية میں ہے:
"(ومن فعل المحلوف عليه ناسيًا أو مكرهًا فهو سواء) أي فهو ومن فعله مختارًا سواء."
(كتاب الايمان، ج: 5، ص: 65، ط: سعيد)
قرآن مجید میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰي تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهٗ۔"
(البقره ، آیت نمبر:230)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية ولا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير ويشترط أن يكون الإيلاج موجبا للغسل وهو التقاء الختانين هكذا في العيني شرح الكنز،أما الإنزال فليس بشرط للإحلال۔"
( كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج:1،ص: 473، ط: رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102521
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن