بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرصاحبِ نصاب شخص کا کسی دوسرے شخص کی طرف سے قربانی کرنے کا حکم


سوال

 ایک شخص کہتا ہے کہ میں مالکِ نصاب نہیں ہوں،  لیکن وہ دوسرے کی جانب سے قربانی کرنا چاہتا ہے، تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر  مذکورہ شخص صاحبِ نصاب نہیں ہے اور  کسی اور کی طرف سے قربانی کا مطلب کسی مرحوم کی طرف سے کرنا ہے، تو دوسرے کی طرف سے کرسکتا ہے، نیز اگر دوسرے کی طرف سے قربانی کرنے کا مطلب اپنی رقم کے ذریعے کسی صاحبِ نصاب شخص کی طرف سے قربانی کرنا ہے تو اس کی اجازت سے یہ غیر صاحبِ نصاب شخص اپنی رقم اسے ہدیہ کر کے بھی قربانی کرسکتا ہے، اور صاحبِ نصاب شخص کی طرف سے وکیل اور نائب بن کر  اس کی رقم سے بھی  قربانی کرسکتا ہے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (لمولانا محمد یوسف لدھیانویؒ، الشہید:2000ء) میں ہے:

کیا مرحوم کی قربانی کے لیے اپنی قربانی ضروری ہے؟

سوال:  میں نے سنا ہے کہ اگر اپنے کسی مرحوم عزیز کے نام سے قربانی کرنا چاہیں تو پہلے اپنے نام سے قربانی کریں، کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک سال تو میں نے اپنے نام سے قربانی کردی، دُوسرے سال کسی عزیز کے نام سے قربانی کرسکتا ہوں؟ یا جب بھی اپنے مرحوم عزیز کے نام سے قربانی کرنا چاہوں تو ساتھ مجھے اپنے نام سے بھی قربانی کرنی پڑے گی؟ اگر اتنی گنجائش نہ ہو تو؟

جواب:  اگر آپ کے ذمہ قربانی واجب ہے تو اپنی طرف سے کرنا تو ضروری ہے، بعد میں گنجائش ہو تو مرحوم کی طرف سے بھی کردیں، اور اگر آپ کے ذمہ قربانی واجب نہیں تو مرحوم کی طرف سے کرسکتے ہیں، اپنی طرف سے خواہ نہ کریں۔

(قربانی کس پر واجب ہے، ج:5، ص:427، ط:مکتبہ لدھیانوی)

الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي میں ہے:

"وقال الحنفية والحنابلة : تذبح الأضحية عن ميت، ويفعل بها كعن حي من التصدق والأكل، والأجر للميت،"

(الباب الثامن: الاضحیۃ، الاضحیۃ عن الغیر، ج:4، ص:2744، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں