بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مستحق کا زکات وصول کر کے مستحق سے تملیک کروانا


سوال

غنی شخص نے اپنا نام زکوٰۃ لینے والوں کی فہرست میں شامل کرکے رقم وصول کی پھر کسی غریب سے تملیک کروالی تو کیا دینے والے کی زکوٰۃ اداھوگئی؟ نیز اس شخص کیلئے یہ رقم استعمال کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زکات  کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اُس کے بارے میں معلومات یا تحری کرنے پر غالب گمان یہ ہو کہ وہ مستحقِ زکات ہے، اس سے زائد اُس کی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے، اگر زکات ادا کرنے والے نے کسی کو مستحق سمجھ کر زکات ادا کر دی تو زکات ادا ہو جائے گی۔لہذا اگر کسی جگہ مستحقین کو زکات دی جا رہی ہو اور کوئی غیر مستحق شخص زکات  کی رقم وصول کر لیتا ہے تو زکات ادا کرنے والے کی زکات ادا ہو جائے گی۔ البتہ غیر مستحق شخص   کا یہ فعل ناجائز  اور گناہ ہے، اس پر لازم ہو گا کہ وہ یہ رقم زکوٰۃ دینے والے کو  واپس لوٹائے، کسی مستحق  کو دینا اور اس سے تملیک کروانا درست نہیں۔

رد المحتار میں ہے:

"فإن كان له فضل عن ذلك تبلغ قيمته مائتي درهم حرم عليه أخذ الصدقة."

(رد المحتار  علي الدر المختار، کتاب الزكاة،باب مصرف الزكاة والعشر، 247/2، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں