غنی شخص نے اپنا نام زکوٰۃ لینے والوں کی فہرست میں شامل کرکے رقم وصول کی پھر کسی غریب سے تملیک کروالی تو کیا دینے والے کی زکوٰۃ اداھوگئی؟ نیز اس شخص کیلئے یہ رقم استعمال کرنا درست ہے؟
واضح رہے کہ زکات کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے اتنا کافی ہے کہ اُس کے بارے میں معلومات یا تحری کرنے پر غالب گمان یہ ہو کہ وہ مستحقِ زکات ہے، اس سے زائد اُس کی تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے، اگر زکات ادا کرنے والے نے کسی کو مستحق سمجھ کر زکات ادا کر دی تو زکات ادا ہو جائے گی۔لہذا اگر کسی جگہ مستحقین کو زکات دی جا رہی ہو اور کوئی غیر مستحق شخص زکات کی رقم وصول کر لیتا ہے تو زکات ادا کرنے والے کی زکات ادا ہو جائے گی۔ البتہ غیر مستحق شخص کا یہ فعل ناجائز اور گناہ ہے، اس پر لازم ہو گا کہ وہ یہ رقم زکوٰۃ دینے والے کو واپس لوٹائے، کسی مستحق کو دینا اور اس سے تملیک کروانا درست نہیں۔
رد المحتار میں ہے:
"فإن كان له فضل عن ذلك تبلغ قيمته مائتي درهم حرم عليه أخذ الصدقة."
(رد المحتار علي الدر المختار، کتاب الزكاة،باب مصرف الزكاة والعشر، 247/2، سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100476
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن