1۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا قادیانیوں کے ساتھ دوستی یا کسی قسم کے تعلق جس سے دنیاوی فائدہ حاصل ہوتا ہو، جائز ہے ؟2۔ کیاقادیانیوں کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا جائز ہے یا ایک ٹیبل پر کھانا جائز ہے ؟
آپ کے قائم کردہ دونوں سوالات کےجوابات سے پہلے ضابطہ کی ایک بات ذکرکرناضروری معلوم ہوتاہے ۔ واضح رہے کہ کفارکےساتھ تعلقات کی چارقسمیں ہیں۔ 1۔ موالات : یعنی قلبی محبت اوردوستی، یہ کسی غیرمسلم سے کسی بھی حال میں قطعاً جائزنہیں۔ 2۔ مواسات : یعنی ہمدردی خیرخواہی اورنفع رسانی، اس کی اجازت ہے لیکن جوکفارمسلمانوں کے خلاف برسرِ پیکارہوں ان کے ساتھ اس کی بھی اجازت نہیں۔ 3۔ مدارات : یعنی ظاہری خوش خلقی اوررکھ رکھاؤ، یہ بھی غیرمسلموں کےساتھ جائزہے،بشرطیکہ اس سے مقصودان کودینی نفع پہچاناہویاوہ کبھی بحیثیت مہمان آئےہوئےہوں یاان کےشراورفتنہ سےخودکوبچانا مقصودہو۔ 4۔ معاملات : یعنی کفارسےتجارت،صنعت وحرفت اورکاروباری روابطرکھنا، یہ بھی جائزہیں البتہ اگرایسی حالت ہوکہ اس سےعام مسلمانوں کونقصان پہنچنےکااندیشہ ہوتوجائزنہیں ۔ مذکورہ بالاتفصیل سےیہ نتیجہ نکلاکہ اگرقادیانیوں کےساتھ نشست وبرخاست،کھاناپینا،آمدورفت،میل جول،دلی محبت اوردوستی کی بناء پرہوتوناجائزاورحرام ہے۔اگرکسی دینی وشرعی غرض کےتحت ہوتوجائز ہے۔ مگرچونکہ عام طورپراس قسم کےتعلقات دلی دوستی کی بناء پر ہوتےہیں نیزقادیانی نہ صرف یہ کہ غیر مسلم ہیں بلکہ زندیق ہیں جوکہ مسلمانوں کےلیےمارآستین کی طرح خطرناک ہیں اوران کےتعلقات کی خاصیت بھی یہ ہےکہ اس سےقلبی تعلق بڑھتاہےاس لیے اس قسم کے تعلقات کوعلی الاطلاق منع کیاجاتا ہےان سےملناجلنااوران کے ہم پیالہ اورہم نوالہ بن کررہناجائز نہیں کیونکہ اس کاانجام خوداپنے ایمان سے محرومی کی صورت میں بھی نکل سکتاہے(والعیاذبااللہ) اس لیے اس سے سخت احترازلازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200444
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن