بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کے اعتراضات کے جواب کے لیے کتاب


سوال

غیر مسلموں کے اعتراضات کے جواب کے لیے کون سی کتاب بہتر ہے ؟ تفسیر ثنائی کا مطالعہ کیسا رہے گا ؟

جواب

واضح  رہے کہ عام لوگوں    کی رسائی چوں کہ دلائل تک نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے ان کے  لیے رطب و یابس میں فرق ممکن نہیں ہوتا؛  لہذا کسی مستند عالم کے مشورہ کے بغیرفقط کتابوں کا مطالعہ کرکے غیر مسلموں کے اعتراضات کے جواب دینے سے اجتناب کرنا چاہیے،البتہ اگرکسی معترض سے قبول حق کی امیدہو، تو پھر کسی مستند ماہر  عالم کے مشورہ سے جواب دیا جاسکتا ہے ۔

تفسیر  ثنائی مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کی تفسیر ہے ،جو کہ معروف اہل حدیث عالم ہیں ،ان حضرات کا بعض اجماعی مسائل میں   جمہور اہل سنت والجماعت کےخلاف مؤقف ہے جیسا کہ تقلید کو شرک کہنا وغیرہ ،اور عامی شخص کے لیے ان کی تفاسیر سے استفادہ مضر ہوسکتا ہے ،لہذا مذکورہ بالا تفسیر کے مطالعہ سے اجتناب کرنا بہترہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" قال الشيخ الإمام صدر الإسلام أبو اليسر نظرت في الكتب التي صنفها المتقدمون في علم التوحيد فوجدت بعضها للفلاسفة مثل إسحاق الكندي والاستقراري وأمثالهما وذلك كله خارج عن الدين المستقيم زائغ عن الطريق القويم فلا يجوز النظر في تلك الكتب ولا يجوز إمساكها فإنها مشحونة من الشرك والضلال قال ووجدت أيضا تصانيف كثيرة في هذا الفن للمعتزلة مثل عبد الجبار الرازي والجبائي والكعبي والنظام وغيرهم فلا يجوز إمساك تلك الكتب والنظر فيها كي لا تحدث الشكوك ولا يتمكن الوهن في العقائد وكذلك المجسمة صنفوا كتبا في هذا الفن مثل محمد بن هيصم وأمثاله فلا يحل النظر في تلك الكتب ولا إمساكها فإنهم شر أهل البدع." 

( كتاب الكراهية، الباب الثلاثون في المتفرقات، ج:5، ص: 377، ط: دارالفكر)

لمعة الاعتقاد لابن قدامة میں ہے:

" ومن السنة: هجران أهل البدع ومباينتهم، وترك الجدال والخصومات في الدين، وترك النظر في كتب المبتدعة، والإصغاء إلى كلامهم، وكل محدثة في الدين بدعة، وكل متسم بغير الإسلام والسنة مبتدع."

( محمد خاتم النبيين، ص: 40، ط: وزارة الشؤون الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد - المملكة العربية السعودية)

فتاوی شامی میں ہے:

"واختار سيدي عبد الغني ما في الخلاصة، وأطال في تقريره، ثم قال: وقد نهينا عن النظر في شيء منها سواء نقلها إلينا الكفار أو من أسلم منهم."

(كتاب الطهارة، سنن الغسل، ج:1، ص:175، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100401

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں