بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو ان کی عبادت گاہ لے کر جانے کا کرایہ وصول کرنا


سوال

مسلم ٹیکسی ڈرائیور کسی ہندو کو مندر میں عبادت کے لیے لے جا سکتا ہے ؟

جواب

مسلم ٹیکسی ڈرائیور کو جب یہ بات معلوم ہو کہ مذکورہ شخص مندر میں عبادت کے لیے جارہا ہے ،اس صور ت میں اُسے مندر پہنچانا گناہ کے کام میں تعاون شمار ہوگا جو کہ جائز نہیں، اس لیے ایسے شخص کو مندر پہنچانا اور کرایہ وصول کرکے استعمال کرنا جائز نہیں۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"وإذا استأجر الذمي من المسلم بيعة يصلَي فيها فإن ذلك لا يجوز؛ لأنه استأجرها ليصلي فيها وصلاة الذميّ معصية عندنا وطاعة في زعمه، وأي ذلك ما اعتبرنا كانت الإجارة باطلة۔۔۔۔۔۔وإذا استأجر رجل من أهل الذمة مسلماً يضرب لهم الناقوس فإنه لا يجوز لما ذكرنا، وإذا استأجر مسلماً ليحمل له خمراً ولم يقل ليشرب، أو قال ليشرب جازت الإجارة في قول أبي حنيفة خلافاً لهما، وكذلك إذا استأجر الذمي بيتاً من مسلم ليبيع فيه الخمر، جازت الإجارة في قول أبي حنيفة خلافاً لهما."

(کتاب الاجارۃ،فصل فیمایجوز من الاجارۃ ومالایجوز،482/7،دارالکتب العلمیة)

الموسوعۃالفقهيۃالكويتيۃ میں ہے:

"اتفقوا على أنه لا يجوز للمسلم أن يؤجر نفسه للكافر لعمل لا يجوز له فعله كعصر الخمر ورعي الخنازير وما أشبه ذلك."

(حرف الخاء،خدمۃ الكافر للمسلم،19/45۔46،ط:دارالسلاسل۔بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403102233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں