بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے جوٹھے کا حکم


سوال

غیر مسلم کے جوٹھے کا کیا حکم هے؟

جواب

 غیر مسلم کا جوٹھا پاک ہے، بشرط یہ کہ اس وقت اس نے  کوئی  ناپاک چیز  نہ کھائی یا پی ہو، جیسے شراب یا سور وغیرہ۔

کفایت المفتی میں ہے:

’’غیر مسلم کے ہاتھ سے تر اور سیال چیز لینا فی حد ذاتہ جائز ہے، لیکن اگر غیر مسلم کی بے احتیاطی کی وجہ سے مشروب کا نجاست کے ساتھ ملوث ہونے کا خیال ہو تو بچنا بہتر ہے اور اگر غالب گمان ہو تو لینا ناجائز ہے اور پاک ہونے کا یقین ہو تو بلاکراہت جائز ہے۔ یہی حکم جوٹھے کا بھی ہے۔‘‘

(کفایت المفتی 2 / 310 ط: دارالاشاعت)

الدر المختار (1 / 222):

"(فسؤر آدمي مطلقاً) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له(طاهر الفم۔۔۔)."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144203200696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں