بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو صدقہ فطر دینا / صاحب نصاب شخص کا زکوٰۃ کی رقم سے مکان بنانا


سوال

 (١) صدقہ فطرہ کسی تنگ دست غیر مسلم کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟ اور اگر دے دیا ہو تو ادا ہوجائے گا یا نہیں؟ یا پھر سے دینا ہوگا؟

(٢) صاحبِ نصاب شخص نے زکات کی رقم سے مکان بنایا ہے، اب اس شخص کا اس مکان میں رہنا کیسا ہے؟ اگر صحیح نہیں ہے تو اس مکان کو کیا کریں؟اس کی صورت کیا ہوگی؟

جواب

1..  غیر مسلم کو زکات  یا صدقۂ  فطر دینا جائز نہیں ہے، اس سے زکات اور صدقۂ  فطر ادا نہیں ہوگا، دوبارہ ادا کرنا ہوگا، اس لیے  کہ زکات  اور صدقاتِ واجبہ  کی ادائیگی کے لیے مسلمان مستحق کو مالک بنانا ضروری ہے،  البتہ  نفلی صدقات وغیرہ سے غیر مسلم کی مدد  کی جاسکتی ہے۔

"عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، و أما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس."

(المصنف لابن أبي شیبة / ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة۶؍۵۱۳ رقم:۱۰۴۱۰) 

2۔ صاحبِ نصاب شخص نے اگر   اپنی زکات کی رقم سے مکان بنایا تو   جس قدر رقم زکات کی مد  سے خرچ کی وہ اس شخص  کی اپنی ذاتی رقم سے لی جائے گی، اور  اس سے زکات ادا نہیں ہوگی، زکات دوبارہ ادا کرنا ہوگی، اور اگر کسی اور شخص  کی  زکات کی رقم سے مکان  بنایا ہو  تو یہ شخص اس قدر رقم  کا ضامن ہوگا، اور جس کی زکات تھی اس کو وہ رقم واپس کرنا لازم ہوگی،  اور  مکان  میں رہنا صحیح ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و لو خلط زكاة موكليه ضمن وكان متبرعًا إلا إذا وكله الفقراء وللوكيل أن يدفع لولده الفقير وزوجته لا لنفسه إلا إذا قال: ربها ضعها حيث شئت.

(قوله: ضمن و كان متبرعًا)؛ لأنه ملكه بالخلط و صار مؤدّيًا مال نفسه."

 (2/ 269، کتاب الزکوٰۃ، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201100

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں