بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کا مسلمان کے قبرستان آنا اور مسلمان کا غیر مسلم کی تدفین میں شریک ہونا


سوال

کیا غیر مسلم مٹی دے سکتا ہے؟ اور دوسرا سوال کیا مسلمان ہندو کے آرتی کے ساتھ شمشان گھاٹ جا سکتا ہے؟

جواب

غیر مسلم اگر کسی مسلمان کے جنازے میں شریک ہوا اور قبرستان آکر مسلمان کی قبر پر مٹی ڈالی تو شرعًا اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔

البتہ مسلمان کے لیے کسی  بھی غیر مسلم کے جنازے کے ساتھ جانا اور اس کی تدفین یا دیگر رسومات میں شریک ہونا جائز نہیں ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

ولا تصل على احد منھم مات ابدا ولا تقم على قبرہ۔ (التوبھ۔84)

تفسیر روح المعانی میں ہے:

والمراد: لا تقف عند قبرہ للدفن او للزیارۃ.

(روح المعانی: ج10 ص155)

فتاوی  محمودیہ میں ہے:

’’۔۔۔ ہندو لوگ جو کہ ہمارے مردے کے ساتھ قبر پر جاتے ہیں اور مٹی دیتے ہیں، ان کے لیے بھی اور ہمارے لیے بھی علمائے دین کیا فرماتے ہیں اور کیا حکم ہے؟

جواب: ۔۔۔ ان کو منع نہ کریں‘‘۔

  (کتاب الصلاۃ، باب الجنائز 9 / 40 و 41 ط: فاروقیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200549

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں