بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کا خون مسلمان کو لگانا


سوال

میری ایک بہن لندن میں  رہتی ہیں، بچی پیدا ہونے کی وقت   ان کو خون کی ضرورت  پڑی تو  ڈاکٹر نے کسی اور کا خون دیا،  ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ خون مسلمان  کا ہے یا غیر مسلم کا،  اگر غیر مسلم کا ہے تو ہمارے  لیے گناہ  ہوگا یا زندگی پر کچھ  اثر تو نہیں ہوگا؟

جواب

مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون لگانا جائز توہے ،لیکن بہتر نہیں ہے ؛ کیوں کہ کافر کے خون میں جو اثراتِ خبیثہ ہیں، ان کے منتقل ہونے اور اس پر اثر انداز ہونے کا  خطرہ ہے، اسی لیے صلحائے امت نے  شیر خوار بچے کو فاسقہ عورت کا دودھ پلوانا بھی پسند نہیں کیا ، لہٰذا  مسلمان مریض کو غیر مسلم کا خون لگانے سے حتی الوسع اجتناب بہتر ہے، ضرورت ہو اور کوئی صورت نہ ہو تو لگالیا جائے ؛ لہذا ٓئندہ احتیاط کی جائے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144207200687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں