بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے لیے وصیت کرنا


سوال

اگر کوئی مسلمان  غیر مسلم کے حق میں وصیت کرے، پھر اس کے انتقال کر جانے پر وصیت کے مطابق اس غیر مسلم کو مال دیاجائے گا کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر کوئی مسلمان  کسی کے لیے وصیت کرے تو   (مرحوم کی تجہیز و تکفین   کے اخراجات ادا کرنے کے بعد، اگر اس پر قرض ہو تو بقیہ کل ترکے سے  ادا کرنے کے بعد، باقی) ترکے  کے  ایک تہائی میں سے ہی نافذ  کی جائے گی  اور یہ ورثاء کے ذمے واجب ہے، خواہ وہ مسلمان کے لیے کی جائے یا غیر مسلم کے لیے۔

لہذا غیر مسلم کے لیے بھی وصیت کرنا جائز ہے۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 341):

"وأما كونه مسلمًا، فليس بشرط حتى لو كان ذميًّا، فأوصى له مسلم أو ذمي؛ جاز."

  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144208201253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں