بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے لیے مندر نما ماڈل بنانا


سوال

میرا بھائی فرنیچر کام کرتا ہے۔ کبھی غیر مسلم کے گھر میں بھی کام کرنا پڑتا ہے اور اس غیر مسلم کے گھر میں کبھی مورتی رکھنے کے لئے چھوٹا سا مندر نما ماڈل بنانا پڑتا ہے ۔توکیا یہ مورتی رکھنے کے لئے مندر نما ماڈل بنانا درست ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں غیر مسلم کے گھر میں باقی کام وغیرہ تو  جائز ہے، اور اس کی آمدنی بھی جائز ہے، لیکن اس گھر میں خاص مورتی کے لیے مندر نما ماڈل بنانا   چوں کہ  گناہ کے کام پر تعاون کا سبب بنے گا، اور  گناہوں کے کام میں دوسرے کا تعاون کرنا  بھی  گناہ ہے،   اس لیے اس مندر نما ماڈل کو بنانا  اور اس کی اجرت لینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر)  لا عصرها؛ لقيام المعصية بعينه.

(قوله: وحمل خمر ذمي) قال الزيلعي: وهذا عنده، وقالا: هو مكروه " لأنه عليه الصلاة والسلام «لعن في الخمر عشرة وعد منها حاملها» وله أن الإجارة على الحمل و هو ليس بمعصية، ولا سبب لها وإنما تحصل المعصية بفعل فاعل مختار، وليس الشرب من ضرورات الحمل، لأن حملها قد يكون للإراقة أو للتخليل، فصار كما إذا استأجره لعصر العنب أو قطعه والحديث محمول على الحمل المقرون بقصد المعصية اهـ زاد في النهاية وهذا قياس وقولهما استحسان، ثم قال الزيلعي: وعلى هذا الخلاف لو آجره دابة لينقل عليها الخمر أو آجره نفسه ليرعى له الخنازير يطيب له الأجر عنده وعندهما يكره.

وفي المحيط لايكره بيع الزنانير من النصراني والقلنسوة من المجوسي، لأن ذلك إذلال لهما وبيع المكعب المفضض للرجل إن ليلبسه يكره، لأنه إعانة على لبس الحرام وإن كان إسكافاً أمره إنسان أن يتخذ له خفا على زي المجوس أو الفسقة أو خياطا أمره أن يتخذ له ثوبا على زي الفساق يكره له أن يفعل لأنه سبب التشبه بالمجوس والفسقة اهـ."

(جلد۶ ص:۳۹۱، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100803

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں