غیرمسلم بچے کو اپنے ساتھ بٹھا کر اپنا جوٹھا کھانا کھلانا یا پانی،چاۓ جوٹھا پلانا کیسا ہے؟مطلب کھانا خود بھی کھارہےہو اور اس بچے کو بھی کھلا رہے ہوں، ٹھیک ہے؟
صورتِ مسئولہ میں غیر مسلم بچے کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلانے یا پانی پلانے میں، نیز اپنا جوٹھا کھلانے پلانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(فسؤر آدمي مطلقاً) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له(طاهر الفم ...)." (1 / 222)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212202342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن