بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم بچے کو اپنے ساتھ کھانا کھلانا یا پانی پلانا


سوال

غیرمسلم بچے کو اپنے ساتھ  بٹھا  کر اپنا جوٹھا  کھانا کھلانا یا پانی،چاۓ جوٹھا پلانا کیسا ہے؟مطلب کھانا خود بھی کھارہےہو اور اس بچے کو بھی کھلا رہے ہوں،   ٹھیک ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں غیر مسلم بچے کو اپنے  ساتھ  بٹھا کر کھانا کھلانے یا پانی پلانے میں،   نیز اپنا جوٹھا کھلانے پلانے میں کوئی  حرج  نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(فسؤر آدمي مطلقاً) ولو جنباً أو كافراً أو امرأةً، نعم يكره سؤرها للرجل كعكسه؛ للاستلذاذ، واستعمال ريق الغير وهو لا يجوز، مجتبى، ( ومأكول لحم )، ومنه الفرس في الأصح، ومثله ما لا دم له(طاهر الفم ...)." (1 / 222)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212202342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں