بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مقلد سے نکا ح کا حکم


سوال

غیر مقلدین حضرات کے عقائد ومسائل آپ حضرات سے پوشیدہ نہیں ہیں اور مسائل فقہ میں ان کا ائمہ حضرات سے اختلاف واضح ہے، نیز بہت سارے مسائل میں جمہور علماء کے اختلاف کی وجہ سے خدشہ ہے کہ کہیں وہ شریعت مطہرہ کی حدود کو پامال نہ کررہے ہوں۔ لہٰذا آپ حضرات سے عرض ہے کہ ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا، جیسے کہ نکاح وغیرہ کرنا ازروئے شریعت مطہرہ کیسا ہے؟ نیز اگر ایک حنفی المسلک لڑکی جو شریعت مطہرہ کے علوم سے واقفیت رکھتی ہو کا نکاح کسی غیر مقلد ایسے لڑکے کے ساتھ کرنا جو اپنے علوم میں مہارت رکھتا ہو کیسا ہے؟ کیا یہ مستقبل کی زندگی میں تعارض اور لڑائی کا سبب نہیں بنے گا؟ ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں مفصل جواب تحریر فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔ ادعیہ صالحہ میں یاد رکھیں

جواب

غیر مقلد اگر اجماع امت کا منکر نہ ہو اور صحابہ کرام ، ائمہ مجتہدین و فقہاء عظام کے بارے میں صحیح عقیدہ رکھتا ہو ،ان کی گستاخی کا ارتکاب نہ کرے تو ایسے غیر مقلد سے حنفی المسلک لڑکے یا لڑکی کا نکاح قواعدِ شریعت کی روسے جائز ہوگا، البتہ تجربہ و مشاہدہ سے ایسے نکاحوں کے ناکام ہونے یا زوجین میں سے کسی ایک کا شرعی حدود پامال کرنے کی وجہ سے اس سے اجتناب بہتر ہے۔ لیکن جو غیر مقلد متشدد ہو، اجماع کا مطلق منکر ہو یا صحابہ کرام و فقہاء عظام کے بارے میں غلط نظریہ رکھتا ہو، اس کے ساتھ مناکحت سے بہر حال اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں