بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اہلِ حدیث کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا اہلِ حدیث امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر اہلِ حدیث امام وضوء  اور طہارت  کے مسائل میں حنفی مذہب کی رعایت کرتا ہے،تواس کی اقتداء میں نماز ادا کرناجائز ہے،اور اگر رعایت نہیں کرتاتوجان بوجھ کر ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھناجائز نہیں ہے،مثلاً:اگر یہ بات معلوم ہو کہ اہلِ حدیث امام خون یابلاآواز ریح نکل جانے سے  وضوء کرلیتا ہے،تب تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھناجائز ہے،اور اگر یہ بات یقینی طور پر معلوم ہو کہ وہ ان عوارض کےپیش آنے کےبعد بعد وضو نہیں کرتا،تو اقتداء جائزنہیں ہے،اور اگر رعایت کرنے یا نہ کرنے کا یقینی طور پر کوئی علم نہ ہو توکراہتِ تنزیہی کے ساتھ اقتداء جائزہوگی۔

حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح  میں ہے:

"وقال البدر العيني يجوز ‌الإقتداء ‌بالمخالف وكل بر وفاجر ما لم يكن مبتدعا بدعة يكفر بها وما لم يتحقق من إمامه مفسدا لصلاته في إعتقاده اهـ وإذا لم يجد غير المخالف فلا كراهة في ‌الإقتداء به ‌والإقتداء به أولى من الإنفراد على أن الكراهة لا تنافي الثواب أفاده العلامة نوح."

(ص:٣٠٤،کتاب الصلاۃ،فصل فی بیان الأحق بالإمامة، ط:دار الكتب العلمية)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506100062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں