بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلموں کے برتن استعمال کرنے کا حکم ، نیز ان کے ہوٹلوں میں حلال اشیاء کھانے کاحکم


سوال

میرے دو سوال ہیں:

 1۔ میں چند مہینوں میں نوکری کے لیے کینیڈا شفٹ ہو جاؤں گا۔ مجھے مسلم اور غیر مسلم دونوں کے ساتھ مشترکہ رہائش ملے گی۔میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا میں ان کی پلیٹوں اور برتنوں کو استعمال کر سکتا ہوں جو خنزیر کا گوشت یا حرام گوشت پکانے اور پیش کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں؟کیا میں ان کے برتنوں اور پلیٹوں کو صاف کرنے کے بعد حلال گوشت پکانے اور کھانے کے لیے استعمال کر سکتا ہوں؟

2۔ کیا کینیڈا میں کسی ریسٹورنٹ سے سبزی یا مچھلی کھانے کی اجازت ہے، جہاں وہ حرام گوشت پیش کرتے ہیں، جیسے سور کا گوشت یا گائے کا گوشت؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں  اگر غیر مسلم کے برتن میں کوئی ناپاک چیزمثلاً شراب ،خنزیریاکوئی اورحرام  چیزنہ کھائی  گئی ہوتواس برتن کو استعمال کرسکتے ہیں اوراگروہ برتن کسی  ناپاک یاحرام چیز کے لیے استعمال کیاگیا ہوتوجب تک  اس  برتن کو خوب اچھی طرح دھوکرپاک نہ کرلیا جائے اس وقت تک اس برتن کا استعمال ناجائز ہے۔احتیاطاعام احوال میں بھی  ان برتنوں کو دھو  کر ہی استعمال کرنا بہتر ہے۔

2۔ غیر مسلم  ممالک میں کسی ریستوران میں سبزی اور مچھلی کھانا فی نفسہ جائز ہے،لیکن  ایسے ریستوران جہاں سور وغیرہ کا گوشت کھایا جاتاہووہاں سبزی یا مچھلی وغیرہ جن برتنوں  میں پکائی اور پیش کی جاتی  ہیں  ان کا عموما  خنزیر کے گوشت والے برتنوں سے اختلاط رہتا ہے،  ایسی جگہوں میں برتنوں کا اختلاط سے بچا رہنا بہت مشکل ہے،نیز مسلمان کے لیے ایسے ہوٹلوں  پر جانا جہاں حرام چیزیں کھلائی جاتی ہوں مناسب نہیں،اس لیے ایسے کسی ریستوران میں کھانے پینے سے حتی الامکان اجتناب کرنابہترہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قال محمد - رحمه الله تعالى - ويكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز ولا يكون آكلا ولا شاربا حراما وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني فأما إذا علم فإنه لا يجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل ولو شرب أو أكل كان شاربا وآكلا حراما."

(کتاب الکراهية،ج:5،ص:347، ط: دار الفکر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں