بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر منقولہ اشیاء کا قبضہ سے پہلے فروخت کرنا جائز ہے


سوال

ہم چار دوستوں نے کراچی میں انویسٹ منٹ کی نیت سے ایک فلیٹ خریدا، ادائیگی کی شرائط یہ تھی کہ ہم یک مشت 80 فیصد رقم بلڈر کو ادا کریں گے،  باقی 20 فیصد 4 ماہ بعد ہر مہینہ 2 فیصد فی ماہ کے حساب سے ادا  کریں گے۔ یہ فلیٹ خرید کے  وقت رہنے کے  لیے تیار نہیں تھا، اس میں کام باقی تھا۔ لہذا شرط ادائیگی میں یہ بات بھی شامل تھی کہ جس وقت فلیٹ مکمل تیار ہوگیا تو پھر ہر ماہ 2 فیصد ادائیگی کے بجائے یک مشت بقایا رقم اسی وقت ادا کرنی ہوگی۔ اس سلسلے میں ہم نے ایک مفتی صاحب سے مشورہ کیا تھا، انہوں نے بتایا تھا کہ آپ کو جب اچھی قیمت ملے آپ یہ فلیٹ اسی نامکمل حالت میں بیچ سکتے ہو اگرچہ وہ فلیٹ ابھی قابلِ استعمال حالت میں نہیں۔ ہم نے سن رکھا تھا کہ جب تک کوئی چیز قابل استعمال نہ ہو، وہ آپ کے قبضے میں نہیں اور اس کی خرید و فروخت جائز نہیں۔ ہم نے یہ مسئلہ جب مفتی صاحب کے سامنے رکھا تو انہوں نے کہا گھر اور جائیداد کی صورت میں چار دیواری کھڑی ہونا کافی ہے بشرطیکہ  اس فلیٹ یا جائیداد پر کوئی حادثہ پیش آجائے تو اس کا نقصان بھی آپ اٹھائیں گے تو وہ آپ کے قبضے میں شمار ہوگا۔  لیکن کل ایک اور مفتی صاحب سے اس کا تذکرہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ جب تک فلیٹ رہنے کے قابل نہیں ہوجاتا آپ اس سے نہیں فروخت کرسکتے۔ آپ سے اس سلسلے میں رہنمائی درکار ہے نیز پہلے والے مفتی صاحب نے جس طرح مسئلہ سمجھایا تھا اس کو ذہن میں لگاکر ہم کروڑوں روپے پھنساچکے ہیں، کیا اس مسئلے میں علماء کا کوئی اختلاف بھی ہے؟ وضاحت فرمادیں!

جواب

واضح رہے کہ غیر منقولی  اشیاء  جیسے زمین مکانات،فلیٹ، کھیت وغیرہ کو خریدنے کے بعد قبضہ سے قبل فروخت کرنا جائز ہے، اور منقولی اشیاء (زمین، دکان، فلیٹ وغیرہ کے علاوہ) کو خریدنے کے بعد قبضہ سے پہلے فروخت کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ فروخت سے قبل قبضہ ضروری ہے۔ اسی طرح فلیٹ بننے  (وجود میں آنے) سے  پہلے فروخت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔ البتہ اگر فلیٹ کی تعمیرمکمل ہو جائے، یا تعمیرمکمل تو  نہ ہوئی  کچھ کام باقی ہو  اگرچہ رہائش کے قابل نہ ہو  (مثلًا: اسٹرکچر وجود میں آجائے) اس کی خریدوفروخت جائز ہے؛   لہذا صورت مسئولہ  میں فلیٹ کا جتنا حصہ تعمیر ہو چکا ہے  اگرچہ  رہائش کے قابل نہیں ہے، اور  جتنے حصے کی چار دیواری وغیرہ لگا کر مکانات اور منزل کا احاطہ کیا جا چکا ہے (بایں طور کہ یہ فلیٹ اتنے مکانات اور منزل پر مشتمل ہو گا اور ہر ہر منزل اور مکان کی چار دیواری لگا دی گئی ہے۔ صرف نقشے کا ہونا کافی نہیں ہے)  کی  خرید و فروخت جا ئز ہے۔ اور جس حصے کی تعمیر نہیں ہوئی اس کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے۔

نیز  اس مسئلہ میں  موجودہ دور کے علماءِ احناف  کا کوئی  اختلاف نہیں ہے۔ 

فتح القدیر میں ہے:

"ومن اشترى شيئًا مما ينقل ويحول لم يجز له بيعه حتى يقبضه لأنه عليه الصلاة والسلام نهى عن بيع ما لم يقبض."

(کتاب البیوع، باب المرابحة والتولية، فصل اشترى شيئا مما ينقل ويحول، ج: 6، صفحہ: 510 و511، ط: دار الفكر)

تبين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

 "لايجوز بيع المنقول قبل القبض؛ لما روينا ولقوله عليه الصلاة والسلام: «إذا ابتعت طعامًا فلاتبعه حتى تستوفيه» رواه مسلم وأحمد ولأن فيه غرر انفساخ العقد على اعتبار الهلاك قبل القبض؛ لأنه إذا هلك المبيع قبل القبض ينفسخ العقد فيتبين أنه باع ما لا يملك والغرر حرام لما روينا."

( کتاب البیوع، باب التولیۃ، فصل بيع العقار قبل قبضه، ج: 4، صفحہ: 80، ط: المطبعة الكبرى الأميرية - بولاق، القاهرة) 

شرح المجلہ لخالد الاتاسی میں ہے:

"للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقاراً.......وإن كان منقولاّ فلا."

(کتاب البیوع، الباب الرابع فی بیان المسایل المعلقۃ بالتصرف۔۔۔الخ، الفصل الاول، ج: 2، صفحہ: 173 و174، المادۃ: 153، ط:  مطبعۃ حمص) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں