بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر محرم عورتوں کا سر یا ہاتھ پکڑ کر دم کرنے کا حکم


سوال

کیا عورتوں کا ہاتھ پکڑ کر یاسر پر ہاتھ رکھ کر دم کرنا جائز ہےیانہیں ؟راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ شریعت میں غیرمحرم عورتوں کو چھونا حرام ہے۔ آپﷺ نے کبھی بھی کسی   غیر محرم عورت کو ہاتھ نہیں لگایا یہاں تک کہ بیعت کے وقت بھی ہاتھ   چھو کر  کبھی بیعت نہیں لی۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں   کسی اجنبیہ عورت کا ہاتھ   پکڑ کر یا سر پر ہاتھ رکھ کر دم کرنا  حرام ہے۔

البحر الرائق میں ہیں:

"قال: - رحمه الله - (ويمس ما يحل له النظر إليه) يعني يجوز أن يمس ما حل له النظر إليه من محارمه ومن الرجل لا من الأجنبية".

(کتاب الكراهية: فصل في النظر والمس، ج:8، ص:221، ط: دارالكتاب الاسلامي )

در مختار میں ہے:

"(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه) إذا أمن الشهوة على نفسه وعليها۔۔(إلا من أجنبية) فلا يحل مس وجهها وكفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ."

(کتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمس،ج:6، ص:367، ط: دارالفکر بیروت)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"ولا يحل له أن يمس وجهها، ولا كفها، وإن كان يأمن الشهوة".

(كتاب الكراهية، الباب الثامن، ج:5، ص:329، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں