کیا شادی شدہ عورت یا مرد کسی غیر محرم مرد یا عورت سے روز گھنٹوں موبائل پر بات یا چیٹنگ کر سکتے ہیں؟ اگر ایک دوسرے بھائی بہن ہی سمجھتے ہو اور اگر فرينڈشپ کا نام دیتے ہوں تو کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ بلا ضرورت غیرمحارم سے بات چیت کرنا ناجائز ہے، اگر مجبوراً کبھی کسی غیر محرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے، جیساکہ قرآنِ پاک (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو (امہات المؤمنین ہونے کےباجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں؛ مبادا اس شخص کے دل میں کوئی طمع نہ پیدا ہوجائے جو دل کا مریض ہو، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔
صورتِ مسئولہ میں غیر محارم مرد کا غیر محارم عورت، اور غیر محارم عورت کا غیر محارم سے گھنٹوں بات کرنا یہ کوئی مجبوری نہیں ہے، لہذا غیر محار م خواہ اسے کچھ بھی نام دیا جائے فون پر بات کرنا جائز نہیں ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
''فإذا نجيز الكلام مع النساء للأجانب ومحاورتهن عند الحاجة إلى ذلك، ولا نجيز لهن رفع أصواتهن ولا تمطيطها ولا تليينها وتقطيعها لما في ذلك من استمالة الرجال إليهن وتحريك الشهوات منهم، ومن هذا لم يجز أن تؤذن المرأة. اهـ. ''.
(کتاب الصلاۃ، مطلب في ستر العورة،1/ 406، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101792
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن