میں تقریباً پچیس سال سے ایک دکان میں بغیر ملکیت کے رہ رہاہو ں ، اب میں اس دکان کو اپنے نام کراسکتاہوں یانہیں؟
اگر آپ کے سوال سے مقصود یہ ہو کہ مذکورہ دکان کسی اور شخص کی ملکیت ہے ، مگر عرصۃ پچیس سال سے آپ کے قبضہ میں ہے ، اور اس بنیاد پر آپ اس دکان کو اپنے نام کروانا چاہتے ہیں، تو آپ کا یہ عمل شرعاً جائز نہیں ہوگا، کسی غیر کی ملکیت پر قبضہ کرکے دکان قائم کرنے سے وہ دکان کسی دوسرے کی ملکیت میں شامل نہیں ہوسکتی۔البتہ اگر مالک سے باقاعدہ یہ دکان خرید کر اپنی ملکیت میں لاکر پھر مذکورہ دکان کو اپنے نام منتقل کروانا جائز ہوگا۔
اور اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہو تو وضاحت کے ساتھ دوبارہ سوال لکھ کر جواب دریافت کرلیں۔
مشکوۃ مع مرقاۃ المفاتیح میں ہے:
"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «ألا لا تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."
(باب الغصب والعارية، ج:5، ص:1974، ط: دار الفكر)
فتاوی شامی میں ہے:
"لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(كتاب الحدود،ج:4،ص:61،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507100770
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن