بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر ارادی طور پر جان دار کی تصویر پر نظر پڑنا


سوال

واٹس ایپ میں بغیر ارادے کے جان دار کی تصاویر پر نظر پڑتی ہے،  کیا اس سے ہم بری الذمہ ہوسکتے ہیں؟  اوراگربری الذمہ ہیں  توکیا یہ تصویر کے حکم نہیں ہیں؟ 

جواب

واٹس ایپ کی تصویر بھی تصویر ہے، البتہ غیر ارادی طور پر واٹس ایپ میں اگر کسی جان دار کی تصویر پر نظر پڑ جائے تو اس سے بندہ گناہ گار نہیں ہوتا ہے، کیوں کہ بغیر ارادے  کے  نظر پڑ جانا   انسان سے غیر اختیاری طور پر سر زد ہوتا ہے؛  اس لیے اس پر وہ گناہ گار نہیں ہوتا،چناں چہ حدیث شریف میں ہے:

"...عن جرير بن عبد الله. قال: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نظر الفجاءة. فأمرني أن أصرف بصري."

(صحیح مسلم، كتاب الآداب، ج:3، ص:1699، رقم:2159، ط:دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ: "حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اچانک نظر پڑجانے کے متعلق پوچھا تو آپ ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنی نظر کو پھیر لوں۔"

تا ہم ایسے گروپس وغیرہ سے احتیاط کی جائے  جہاں جان دار کی تصویر ارسال کیے جانے کا غالب احتمال ہو۔

"مرقاة المفاتيح " میں ہے:

"(وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي يا علي ‌لا ‌تتبع ‌النظرة النظرة) من الإتباع أي لا تعقبها إياها ولا تجعل أخرى بعد الأولى (فإن لك الأولى) أي النظرة الأولى إذا كانت من غير قصد (وليست لك الآخرة) أي النظرة الآخرة لأنها باختيارك فتكون عليك، قال الطيبي - رحمه الله -: دل على أن الأولى نافعة كما أن الثانية ضارة لأن الناظر إذا أمسك عنان نظره ولم يتبع الثانية أجر. (رواه أحمد والترمذي وأبو داود والدارمي)."

(كتاب النكاح، باب النظر، ج:5، ص، 2054، ط:دار الفكر)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144404101468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں