بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ممالک میں رؤیتِ ہلال کا مسئلہ


سوال

یہاں امریکا اور کینیڈا میں رمضان اور عید کے تعین میں بہت مشکل ہوتی ہے، یہ طے کر لیا گیا ہے کہ جو جس مسجد میں نماز پڑھتا ہے وہ اس کی تقلید کرلے، زیادہ تر طے شدہ کلینڈر کو مانتے ہیں، رؤیتِ ہلال  کی مختلف کمیٹیاں بنی ہوئی ہیں، اب کچھ  مساجد  کینیڈا کمیٹی کے حساب سے عمل کرتی ہیں اور کچھ ٹورانٹو کمیٹی کے حساب سے.  میں بھی ذاتی طور پر ٹورنٹو کے علاقے میں رہنے کی وجہ سے اسی کی کمیٹی پر عمل کرتی ہوں، مسجد کا حساب نہیں دیکھتی، کیا میرا طریقہ درست ہے؟ ہر سال یہاں یہی بحث چلتی ہے کہ کلینڈر پر عمل کرنے والے صحیح ہیں اور ہم غلط . اکثر لوگ اگر اگلے دن چاند دیکھ  کر  کہتے ہیں کہ یہ بڑا ہے آپ نے ایک روزہ ضائع کر دیا!

جواب

اسلامی عبادات  مثلاً روزہ، حج ، زکاۃ وغیرہ کا تعلق  قمری مہینہ سے ہے، اور خصوصاً  رمضان المبارک  کی تو ابتدا  و انتہا ہی چاند دیکھنے پر موقوف ہے۔

  ارشادِ باری تعالی ہے : {فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ} [البقرة: 185]

حدیث شریف میں ہے: ’’صوموا لرؤیته و أفطروا لرؤیته‘‘. یعنی  چاند دیکھنے پر روزہ رکھو ، اور  چاند دیکھنے پر عید کرو، گویا اس کے لیے رسول اللہ ﷺ نے ایک آسان  اور عام فہم طریقہ بتادیا؛ تاکہ ایک  سادہ لوح مسلمان کے لیے بھی فرائض کی ادائیگی آسان ہو؛ لہذا روزہ اور عید کا مدار چاند کی رؤ یت پر ہے، یعنی اگر چاند نظر آئے تو رمضان شروع ہونے کا حکم ہوگا، اور چاند نظر نہ آئے تو رمضان کا آغاز نہیں ہوگا، یہی حکم عید کا بھی ہے۔ خواہ آسمان ابر آلود ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے، اور فلکیات کے قواعد کے مطابق بادلوں کے پیچھے اس کا وجود یقینی ہو، تب بھی ظاہری رؤیت کا اعتبار کیا جائے گا۔

لہٰذا اس کو پہلے سے کلینڈر وغیرہ بناکر متعین نہیں کیا جاسکتا۔

مذکورہ بالاتفصیل کی روشنی میں آپ کے سوال کاجواب یہ ہے کہ   فقط کلینڈر پر ہی اعتماد درست نہیں ہے، بلکہ امریکا، کینیڈا یا دیگر غیرمسلم ممالک میں مطلع صاف ہو، ابرآلود نہ ہو، اورچانددیکھنے میں کوئی دشواری بھی نہ ہو تو بجائے کسی کلینڈر یا دوسرے ملک کی رؤیت پراعتمادکرکے روزہ رکھنے کے خودامریکا  یا کینیڈاکے رہنے والوں کو چاند دیکھ کررمضان اورعیدکرنی چاہیے۔

اوراگرمطلع صاف نہ ہو، ابر آلود ہو۔  اورچانددیکھنے میں دشواری ہواس صورت میں شرعی حکم یہ ہے کہ امریکا یا کینیڈا کے قریب ترین جوملک ہو، جہاں شرعی ضوابط کے مطابق چانددیکھنے کااہتمام کیاجاتاہو وہاں چاندنظرآجانے اوروہاں کی خبرامریکا  یا کینیڈا  پہنچنے پروہاں کے مسلمانوں کورمضان اورعیدکرنی چاہیے۔

جولائی 1978ء میں ہندوستان کے نامورعالم دین حضرت مولانامفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ کی صدارت میں برطانیہ میں ’’رؤیت ہلال کمیٹی جمعیت علمائے  برطانیہ‘‘ کا رؤیت ہلال کے مسئلہ پراجلاس ہواتھا،جس میں  متفقہ طورپریہ فیصلہ کیاگیاتھا:

’’مسلمانان برطانیہ اس امرپراتفاق کااظہارکرتے ہیں کہ رمضان اورعیدین کے لیے رؤیت ہلال کاوہ طریقہ اختیارکیاجائے گا جوسنت نبوی میں بتلایاگیاہے،اوراس کاطریقہ یہ ہوگاکہ:

الف:برطانیہ میں چانددیکھنے کی کوشش جغرافیائی امکان کی روشنی میں کی جائے گی،اورعلماء کی ایک کمیٹی ہوائی جہازکے ذریعے چانددیکھنے کی کوشش کرے گی۔

ب:اگربرطانیہ میں مذکورہ طریقے سے چاند نظرنہ آئے توکسی اسلامی ملک سے رؤیت ہلال کی شرعی طورپرثابت ہونے والی شہادت کی خبر پرانحصارکیاجائے گا۔اور رؤیت ہلال کمیٹی مذکورہ بالاطریقے کی روشنی میں چاندکااعلان کرے گی، اوراس کی وسیع پیمانے پرتشہیرکااہتمام کیاجائے گا، تاکہ پورے جزائربرطانیہ میں ایک ہی دن رمضان کاآغازاوراختتام ہوسکے‘‘۔

حاصل یہ ہے کہ اولاً مذکورہ بالا طریقے کے مطابق ان ممالک کے مسلمان باہمی اتحاد و اتفاق سے ایک کمیٹی مقرر کرکے چاند دیکھنے اور اس کے مطابق رمضان اور عید کا اہتمام کریں، اور اگر یہ ممکن نہ تو کسی قریبی ملک (جہاں شرعی اعتبار سے چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جاتاہووہاں)کی رؤیت پر اعتماد کرکے وہاں کی خبر موصول ہونے پر رمضان اورعید کریں۔

اگر آپ کے قریبی علاقے ٹورنٹو میں بنائی گئی کمیٹی باقاعدہ چاند دیکھنے کا اہتمام کرتی ہے، تو آپ کا اس کے اعلان کے مطابق رمضان اور عید کرنا درست ہے۔

لوگوں کا اگلے دن چاند دیکھ کر یہ کہنا درست نہیں ہے کہ  ایک روزہ ضائع کردیا؛ بسا اوقات چاند اپنے دکھنے کی عمر سے چند ساعات کم ہونے کی وجہ سے ایک رات نہیں دیکھا جاسکتا، لیکن اس کی عمر کئی گھنٹے ہوچکی ہوتی ہے، نتیجتاً آئندہ رات وہ بڑا دکھتاہے، اور بعض اوقات چاند ٹھیک اپنے دکھنے کی عمر پر نظر آجاتاہے، اس وقت وہ بہت باریک معلوم ہوتاہے۔  ہمارے  لیے شرعی حکم یہ ہے کہ جب چاند نظر آئے اسی کے مطابق رمضان المبارک اور عید کا فیصلہ ہوگا، خواہ بادلوں کے پیچھے چھپا ہونے کی وجہ سے نظر نہ آئے اور آئندہ رات وہ بڑا دکھے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں