واضح رہے کہ شرعی مسجد کی جگہ خالص اللہ کے لیے وقف جگہ ہوتی ہے اور جگہ وقف کرنے کی ایک شرط اس جگہ کا مالک ہونا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کا بیان درست ہے اور ان کی جگہ پر قبضہ کیا گیا ہے تو چونکہ غاصب زمین کا مالک نہیں ہوتا، لہذا غصب شدہ زمین میں مسجد بنانے سے وہ مسجد شرعی مسجد نہیں کہلائے گی۔ نیز زمین غصب کرنا اور اس پر مسجد بنانا گناہ ہے۔لہذا قبضہ کرنے والے پر لازم ہے کہ مذکورہ جگہ کو اصل مالکہ کو واپس کرکے کسی مناسب جگہ کو خرید کر اس پر مسجد بنائے ۔شامی میں ہے:
"(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد".
وفیہ ایضا :
"حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد بشراء أو صلح، ولو أجاز المالك وقف فضولي جاز".
( کتاب الوقف:4 / 340 ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100397
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن