بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصب شدہ زمین میں مسجد بنانا اور اس مسجد میں نماز پڑھنا


سوال

مندرجہ ذیل مسئلہ میں شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ ماڈل کالونی کراچی کے علاقے میں میرا گھر واقع ہے جہاں میں ماضی میں رہائش پذیر تھی جس پر میرے بھائی اور بھتیجے نے قبضہ کر لیاہے۔ میں اس گھر کی مالکہ ہوں اور میری اجازت کے بغیر اس کو مسجد کی شکل دے دی گئی ہے۔ نہ مجھ سے اجازت لی گئی اور نا ہی وہ مسجد رجسٹرڈ کروائی گئی ہے ،میری مرضی شامل نہیں ہے۔مجھے اپنے مکان کا قبضہ واپس چاہئے، میں مجبور ہوں مجھے اپنے مکان کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس کوئی گھر نہیں، کرایے کے گھر میں رہائش پذیر ہوں۔ شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟ آپ کے فتوی پرہی عمل کیا جاۓ گا۔
وضاحت:
   زمین کے کاغذات میرے نام پر ہیں   اور  سرکاری طور  پر  مسجد کی  کوئی حیثیت  نہیں ہے۔
بھائی کا انتقال ہوچکا ہے  اور بھتیجے اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ  یہ زمین انہوں نے خریدی  نہیں ہےاور بھتیجے نے کہا ہے کہ آ پ فتوی لے آئیں اور اہل علاقہ   بھی یہ کہتے ہیں کہ یہ جگہ قبضہ کی ہوئی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ شرعی مسجد کی جگہ خالص اللہ کے لیے وقف جگہ ہوتی  ہے اور جگہ وقف کرنے کی ایک شرط اس جگہ کا مالک ہونا ہے۔ صورتِ مسئولہ میں اگر سائلہ کا بیان درست ہے اور  ان کی جگہ پر قبضہ کیا گیا ہے تو چونکہ  غاصب زمین کا مالک نہیں ہوتا، لہذا غصب شدہ زمین میں مسجد بنانے سے وہ مسجد شرعی مسجد نہیں کہلائے گی۔ نیز زمین غصب کرنا اور اس پر مسجد بنانا گناہ ہے۔لہذا  قبضہ کرنے والے پر لازم ہے کہ مذکورہ جگہ کو اصل مالکہ کو واپس کرکے  کسی  مناسب جگہ کو خرید کر اس پر مسجد بنائے ۔شامی میں ہے:

"(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد". 

وفیہ  ایضا :

"حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد بشراء أو صلح، ولو أجاز المالك وقف فضولي جاز".

( کتاب الوقف:4 / 340 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں