بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غصب شدہ زمین پر نماز کا حکم


سوال

 اگر کسی نے کسی کی زمین پر قبضہ کیاہے اور اس پر مسجد بنادی ہے تو اس مسجد پر نماز پڑھنے والوں  کی نماز درست ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دوسرےكی زمين پرقبضہ كرنایہ  غصب ہے، غصب کردہ زمین میں مسجد بناناجائز نہیں،اس لئےغصب کی ہوئی زمین میں جومسجد بنائی گئی ہے،جب تک زمین کامالک اس کی اجازت نہیں دے گا یا وقف نہیں کرے گا، یا مسجد بنانے والے لوگ مالک کو پیسہ وغیرہ دے کر راضی نہیں کریں گے تب تک اس پر شرعی مسجد کےاحکام جاری نہیں ہوں گے،اوروہاں نمازپڑھنا مکروہ ہے،البتہ نماز ہوجائےگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وكذا تكره في أماكن كفوق كعبة۔۔۔ وأرض مغصوبة أو للغير۔۔۔وفي الواقعات بنى مسجدا على سور المدينة لا ينبغي أن يصلي فيه؛ لأنه من حق العامة فلم يخلص لله تعالى كالمبني في أرض مغصوبة."

(‌‌كتاب الصلاة، مطلب في الصلاة في أرض المغصوبة، ج:1، ص:381، ط: سعيد)

وفيه ايضاّ:

"أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد، وأن لا يكون محجورا عن التصرف، حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد بشراء أو صلح."

(كتاب الوقف، مطلب قد يثبت الوقف بالضرورة، ج:4، ص:349، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100960

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں