بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غصب شدہ رقم سے کمائے ہوئے منافع کا حکم


سوال

شوہر  زبردستی  اپنی  بیوی  سے  اس  کی  رقم  چھین کر  کاروبار کرے، تو کیا اس کا منافع اس کے لیے حلال ہے؟جب کہ وہ بیوی کا اپنا ذاتی پیسہ ہے!

جواب

واضح رہے  از   رُوئے  شرع کسی کا مال غصب کرنا (چھیننا)  اوراس سے فائدہ اٹھانا  گناہِ کبیرہ (بڑا  گناہ) ہے، ایسے کرنے  والے کو چاہیے کہ اس عمل سے خوب توبہ  و  استغفار کرکے صدقہ دل سے معافی مانگے، لہذا اگر کسی نے کوئی  رقم غصب کرلی ہو، پھر اس رقم سے منافع حاصل کرتا ہے، تو اس پر لازم  ہے کہ وہ چھینی ہوئی رقم کے بقدر رقم اصل مالک کو لوٹادے، جب ایسا کرلے گا تو حاصل شدہ منافع حلال ہوجائےگا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية )  میں ہے:

"إذا تصرف في المغصوب وربح فهو على وجوه إما أن يكون يتعين بالتعيين كالعروض أو لا يتعين كالنقدين فإن كان مما يتعين لا يحل له التناول منه قبل ضمان القيمة وبعده يحل إلا فيما زاد على قدر القيمة وهو الربح فإنه لا يطيب له ولا يتصدق به وإن كان مما لا يتعين فقد قال الكرخي: إنه على أربعة أوجه إما إن أشار إليه ونقد منه أو أشار إليه ونقد من غيره أو أطلق إطلاقا ونقد منه أو أشار إلى غيره ونقد منه وفي كل ذلك يطيب له إلا في الوجه الأول وهو ما أشار إليه ونقد منه قال مشايخنا لا يطيب له بكل حال أن يتناول منه قبل أن يضمنه وبعد الضمان لا يطيب الربح بكل حال وهو المختار والجواب في الجامعين والمضاربة يدل على ذلك واختار بعضهم الفتوى على قول الكرخي في زماننا لكثرة الحرام." 

(كتاب الغصب، الباب الثامن فى تملك الغاصب والانتفاع به، ج:5، ص:141، ط:مكتبه رشيديه) 

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144206200276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں