بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

غریب شخص کا قربانی کرنا


سوال

 ایک شخص صاحب نصاب نہیں ہے ۔ لیکن پھر بھی وہ قربانی کرتا ہے تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے ؟قربانی جتنا ثواب ملے گا ؟ اس کی قربانی ہو گی یا نہیں ؟ اگر نہیں ہو گی تو وہ کیا نیت کرے ؟صدقےکی نیت کرے یا قربانی کی ؟

جواب

جو شخص صاحب نصاب نہ ہو اس پر شریعت نے عید الاضحٰی میں قربانی لازم نہیں کی، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایسا شخص قربانی نہیں کرسکتا، بلکہ ایسا شخص اگرقربانی کے لیے جانور خرید لیتا ہے تو اس جانور کی قربانی اس پر لازم ہوجاتی ہے، اور اسے وہ قربانی کی نیت سے ہی ذبح کرے گا اور اسے  قربانی کا  مکمل ثواب  بھی ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وفقير) عطف عليه (شراها لها) لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها

(قوله لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء وهذا ظاهر الرواية لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب وهو النذر بالتضحية عرفا كما في البدائع."

(ج:3، ص:321، كتاب الأضحية، ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"واعلم أن النذر قربة مشروعة، أما كونه قربة فلما يلازمه من القرب كالصلاة والصوم والحج والعتق ونحوها وأما شرعيته فللأوامر الواردة بإيفائه، وتمامه في الاختيار."

(رد المحتار، على الدر المختار، كتاب الأيمان، ج:3، ص:735، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512100365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں