کسی غریب کی بیوی کو زکوٰۃ کی رقم دے سکتے ہیں؟ جب کہ غریب کی بیوی صاحبِ نصاب ہو، اور بیوی زکوٰۃ کی رقم وصول کرنے بعد شوہر کے حوالے کرنے کے بجائے خود استعمال کرے!
بصورتِ مسئولہ غریب کی صاحبِ نصاب بیوی کو زکوۃ دینے کا مطلب اگر براہِ راست بیوی کو مالک بنا کر زکوۃ دینا ہے تو صاحبِ نصاب ہونے کی وجہ سے مذکورہ خاتون مستحقِ زکوۃ نہیں ہے، لہذا مذکورہ خاتون کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی، اور اگر زکوۃ کی رقم مذکورہ خاتون کو ملکیتاً نہیں دینی، بلکہ غریب شوہر کے لیے دینی ہے اور پھر وہ اپنے شوہر کی اجازت سے خرچ کرتی ہے تو زکوۃ ادا ہوجائے گی۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
" لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابًا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلًا عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي."
(كتاب الزكوة، ج:1، ص:189، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144208201423
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن