بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھریلو قیمتی سامان پر زکاۃ کا حکم


سوال

موجودہ دور میں تقریباً ہر گھر میں سامان آرائش موجود ہوتاہے  جیسے صوفہ سیٹ ، ڈنر سیٹ، عورتوں ، مردوں ،بچوں کے قیمتی کپڑے بہت سی دنیا داری کی  چیزیں جو سونے چاندی کی مالیت سے بھی زیادہ بن جاتی ہیں اس پر زکوٰۃ واجب ہے کہ نہیں؟

جواب

زکاۃ واجب ہونے کے لیے مال کا نامی  (حقیقتاً یا حکماً بڑھنے والا مال) ہونا ضروری ہے، اور مالِ نامی سے مراد سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور سائمہ جانور ہیں، چوں کہ گھر کی  مستعمل یا غیرمستعمل اشیاءخواہ ان کی کتنی ہی مالیت ہو  مالِ نامی نہیں ہیں؛ لہٰذا ان پر شرعا  زکاۃ واجب نہیں ہے۔

حاشية رد المختار على الدر المختار - (2 / 262):
"وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة وسلاح الاستعمال زكاة؛ لأنها مشغولة بحاجته الأصلية وليست بنامية أيضاً". فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144307101276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں