بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غریب پر صدقہ فطر کا حکم


سوال

اگر کوئی بندہ بہت غریب ہواور صدقہ فطر کی ادائیگی کی استطاعت نہ ہو تو پھر کیا کریں صدقہ فطر کا؟

جواب

اگر کوئی آدمی غریب  ہے، صاحبِ نصاب نہیں ہے یعنی کسی بھی قسم کے نصاب کے برابر مال کا مالک  نہیں تو اس پرصدقہ فطر شرعی اعتبار سے واجب  نہیں ہے، لیکن اگر وہ اپنی خوشی سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہے تو ادا کرسکتا ہے اور اسے ثواب بھی ملے گا۔

حدیث شریف کے مطابق اگر فقیر صدقہ فطر ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس سے زیادہ عنایت فرماتے ہیں ، جتنا اس نے صدقہ فطر کے طور پر دیا ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"عن أبى هريرة قال أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل فقال: يا رسول الله أي الصدقة أعظم؟ فقال: « أن تصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولاتمهل حتى إذا بلغت الحلقوم؛ قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، ألا وقد كان لفلان."

(كتاب الزكاة، باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح، ج: 2، ص: 675، رقم: 2382، ط: بشري)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلا عن حوائجه الأصلية... ولا يعتبر فيه وصف النماء."

(كتاب الزكاة، الباب الثامن في صدقة الفطر، ج: 1، ص: 191، ط: رشيدية)

الدر المختارمیں ہے:

"(تجب)...(على كل) حر (مسلم)...(‌ذي ‌نصاب ‌فاضل عن حاجته الاصلية) كدينه وحوائج عياله (وإن لم ينم)."

(شامي، ‌‌كتاب الزكاة، ‌‌باب صدقة الفطر، ج: 2، ص: 360،358، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409100387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں