کیا اگر کوئی بے روزگار ہے اور اس کے گھر میں زیورات وغیرہ بھی نہیں اور اس کے بچے بھی ہیں تو اس کو زکاۃ دی جا سکتی ہے، وہ بھی بھائی کی طرف سے؟
واضح رہے اگر بہن بھائی غریب ہیں اور زکاۃ کے مستحق ہیں تو ایسے بہن بھائیوں کو زکاۃ دیناجائز ہے، بلکہ دوسروں کے بنسبت ان کو دینا زیادہ افضل ہے۔
مستحق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پاس ضرورت و استعمال سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچتی ہو، اور وہ ہاشمی (سید یا عباسی وغیرہ) نہ ہو۔
بدائع الصنائع میں ہے
"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم لانقطاع منافع الأملاك بینهم". (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع 50/2 ط:سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"قید بالولاد لجوازه بقیة الأقارب کالإخوة و الأعمام و الأخوال الفقراء بل هم أولی؛ لأنه صلة وصدقة". (رد المحتار ج:2 ص:346 کتاب الزکاة، باب المصارف، ط:ایچ ایم سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109203152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن