بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فقیر آدمی قربانی کے لیے جانور خریدنے کے بعد مالدار ہوگیا


سوال

ایک شخص صاحبِ نصاب نہیں ہے ،اس نے بکرا خریدا، پھر وہ مال دار ہو گیا ، کیا وہ  اسی بکرے کی قربانی کرے گا یا دوسرا بکرا لا کر قربانی کرے ؟

اور اگر وہ قربانی کے بعد مال دار ہوا تو کیا حکم ہے ؟

جواب

1۔اگر کسی غریب آدمی نے قربانی کے لیے جانور خریدا تو ایسے شخص پر اس جانور کی قربانی کرنالازم ہے، پھر اگر ایام قربانی میں یہ شخص مال دار ،صاحبِ نصاب بن جاتا ہے تو اس پر دوسری قربانی کرنا لازم ہے، چاہے بکرا وغیرہ ذبح کرے یا بڑے جانور میں حصہ ڈالے۔

2۔اگر غریب شخص نے قربانی کا جانور خرید لیا تو خریدا ہواجانورقربان کرنا لازم ہے،پھر اگر یہ غریب شخص ایام عید کے بعد مال دار ہوا تو اس کے ذمہ مزید کوئی قربانی واجب نہ ہوگی، لیکن اگر قربانی کے بعد  ایام قربانی ہی  میں وہ صاحبِ نصاب ہوگیا تو اس کے ذمہ قربانی کرنا واجب ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"ولا يخفى أن الأضحية تصير واجبة بالنذر فلو قال كلاما نفسيا لله علي أن أضحي بهذه الشاة ولم يذكر بلسانه شيئا فاشترى شاة بنية الأضحية إن كان المشتري غنيا لا تصير واجبة باتفاق الروايات فله أن يبيعها ويشتري غيرها وإن كان فقيرا ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده في ظاهر الرواية تصير واجبة بنفس الشراء."

(ج:8،ص:199،ط:دارالمعرفہ )

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وعلى هذا يخرج ما إذا لم يكن أهلا للوجوب في أول الوقت ، ثم صار أهلا في آخره ، بأن كان كافرا أو عبدا أو فقيرا أو مسافرا في أول الوقت ، ثم صار أهلا في آخره فإنه يجب عليه ، ولو كان أهلا في أوله ثم لم يبق أهلا في آخره بأن ارتد أو أعسر أو سافر في آخره لا تجب ، ولو ضحى في أول الوقت وهو فقير فعليه أن يعيد الأضحية وهو الصحيح."

(ج:5،ص:293،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں