اگر کسی شخص کے حالات بہت تنگ ہوں اور اس کا کوئی روزگار نہ ہو، صرف وہی فصل ہو اور مشکل سے گزربسر ہو، نیزوہ شخص یتیم بھی ہو، آیا اس پر پیداوار کا عشر لازم ہے ؟
واضح رہے کہ عشر کا مدار زمین کی پیداوار پر ہے، اس کے لیے شریعت نے کوئی نصاب مقرر نہیں کیا، بلکہ زمین کی کل پیداوار پر عشر کی ادائیگی کو لازم قرار دیا ہے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ :اگر عشری زمین سال کے اکثر حصہ میں قدرتی آبی وسائل (بارش، ندی، چشمہ وغیرہ) سے سیراب کی جائے تو اس میں عشر (یعنی کل پیداوارکا دسواں حصہ) واجب ہوتا ہے، اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات ووسائل (مثلاً ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی (جس میں راج بہائے کا پانی بھی شامل ہے) سے سیراب کی جائے تو اس میں نصفِ عشر (یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ) واجب ہوتا ہے۔ ’’عشر‘‘ (دسواں حصہ )یا ’’نصف عشر‘‘(بیسواں حصہ)کل پیداوار پر لازم ہوتا ہے، عشریانصف عشر ادا کرنے سے پہلے قرض وغیرہ دیگر اخراجات کی رقم بھی الگ نہیں کی جاتی۔
لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص غریب ہے، یتیم ہے، اور اس کا گزارہ فقط زرعی زمین پر ہے، تب بھی ایسے شخص پر زمین کی پیداوار ہونے کی صورت میں کل پیداوار کاعشر یانصف عشر اوپر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق لازم ہو گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 326):
’’(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح)، كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل (و) بلا شرط (بقاء) وحولان حول؛ لأن فيه معنى المؤنة، ولذا كان للإمام أخذه جبراً ويؤخذ من التركة ويجب مع الدين‘‘.
"ویجب العشر عند أبي حنیفه رحمه الله في کل ماتخرجه الأرض من الحنطة والشعیر..." الخ۔
(عالمگیریة ص ۲۰۴، ج ۱)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201027
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن